مودی حکومت کی دعوت پر چار عرب حکمرانوں کا آئندہ سال دورہ

ابوظہبی کے ولیعہد یوم آزادی تقاریب میں مہمان خصوصی ہوں گے
اردن ، قطر اور سعودی سربراہان کے دورے بھی متوقع
نئی دہلی ۔ 28 نومبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) مشرق وسطیٰ کے وسائل سے مالا مال لیکن سیاسی اعتبار سے انتہائی مخدوش علاقہ کے ساتھ ہندوستانی ساجھیداری میں توسیع کیلئے وزیراعظم نریندر مودی کی کوششوں سے ہندوستانی سفارتی تاریخ میں ایک فقیدالمثال پیشرفت ہوئی ہے جس کے مطابق چار اہم عرب ملک کے حکمراں ہندوستان کا دورہ کرہے ہیں۔ جس کا آغاز قطر کے وزیراعظم شیخ عبداللہ بن ناصر بن خلیفہ الثانی نے اس سلسلہ کا آغاز کرتے ہوئے 3 ڈسمبر کو ہندوستان کا دورہ کریں گے۔ ابوظہبی کے ولیعہد 2017 ء کی یوم جمہوریہ تقاریب میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کریں گے ۔ جس کے بعد اردن کے شاہ عبداﷲ اور سعودی عرب کے شاہ سلمان بھی ہندوستان کا دورہ کریں گے۔ یہ تمام چار ممالک اگرچہ پاکستان کے روایتی حلیف ہیں لیکن اسلامک اسٹیٹ ( داعش) جیسی دہشت گردوں سے لاحق خطرات میں اضافہ اور ہندوستان میں سرمایہ کاری کے بہترین موقعوں کے پیش نظر وہ اس ملک کے ساتھ سکیورٹی اور اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے کے خواہشمند ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ایک قلیل وقفہ میں تین خلیجی ممالک متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب اور قطر کا دورہ کیا تھا ۔ صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے گزشتہ سال اردن کا دورہ کیا تھا ۔ مملکتی وزیر خارجہ ایم جے اکبر نے حال ہی میں شام اور اردن کا دورہ کیا ۔ مغربی ایشیاء اور خلیج فارس کے ساتھ تعلقات میں وسعت بی جے پی کے زیرقیادت این ڈی اے حکومت کی اہم ترجیح رہی ہے ۔ شائد یہی وجہ ہے کہ ہندوستانی حکومت نے قطر کے وزیراعظم اور ایران کے وزیر خارجہ کی بیک وقت میزبانی کی ۔ سعودی عرب ، قطر اور دیگر ممالک نے ہندوستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری سے دلچسپی کا اظہار کیا ہے ۔متحدہ عرب امارات کے ولیعہد ایک سال سے بھی کم مدت میں ہندوستان کا دوسرا دورہ کررہے ہیں۔ ایم جے اکبر مختصر وقفہ میں امارات کے تین دورے کرچکے ہیں۔ متحدہ عرب امارات نے ہندوستان میں 75 ارب امریکی ڈالر کی بھاری سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں ممالک اس منصوبہ کو عملی شکل دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔