نئی دہلی : راجستھان کے ضلع الورمیں نام نہاد گؤ رکشک کے ہاتھو ں پیٹ پیٹ کر مارے گئے مسلم مویشی تاجر اکبر خان کے تعلق سے صدر جمعیۃ علماء ہند مولاناسید ارشد مدنی نے اپنی برہمی کا اظہار کیا ۔اور وزیر اعظم مودی کو ایک مرتبہ پھر چلنج کیا ہے کہ اگر وہ واقعی گائے سے محبت کرتے ہیں تو پھر انہیں چاہئے کہ وہ گائے کی حفاظت کیلئے اس کو قومی جانور کا درجہ دیں او رپھر اس کو جو نقصان پہنچائے خواہ وہ ہندو ہو یا مسلمان اس کو سخت سزا دیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا ۔
دوسری جانب ملک مسلمانو ں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ گائے کو پالناگ اور اس کے دودھ کا استعمال بند کردیں کیو نکہ یہ جو کچھ ہورہا ہے وہ گائے کی محبت میں نہیں بلکہ ساسی مفاد کے لئے ہو رہا ہے ۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ملک کو آزاد ہوئے تقریبا ۷۰؍ سال ہوگئے ہیں اور اس دوران بی جے پی کی حکومت بھی رہی ہے لیکن آج جوحالات ہیں وہ پہلے نہیں تھے ۔مولانا مدنی نے کہا کہ جولوگ ہجومی تشدد میں شامل ہوتے ہیں پہلے تو ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی اور اگر ہوتی بھی ہے تو وہ بیس پچیس دنوں میں باہر بھی آجاتا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ سب کچھ سوچی سمجھی سازش ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ملک کے امن وامان کو برباد کرنے کیلئے یہ چیز پیدا کی گئی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ سچ یہ ہے کہ وزیر اعظم او روزیر داخلہ نے ہجومی تشدد کی مذمت کی ہے لیکن اس سے کیا ہوتا ہے کہ انہیں کے سایہ میں جو لو گ ہیں وہی اس کو انجام دے رہے ہیں ۔اس لئے مذمت سے یہ رکنے والا نہیں ہے ۔