مجوزہ لوک سبھا الیکشن میں بہار سے این ڈی اے میں شامل رہنے کے لئے 30نومبر کی پارٹی کی جانب سے دی گئی آخری تاریخ کے باوجود کوئی ردعمل پیش نہیں کرنے پر کی صورت میں آر ایل ایس پی نے تین روز میٹنگ بی جے پی کے ساتھ رہنے یانہیں رہنے کی حکمت عملی کی تیاری کے لئے سہ روزہ اجلاس منعقد کیاہے۔
پٹنہ۔مرکزی وزیر اور راشٹرایہ لوک سمتا پارٹی ( آر ایل ایس پی) کے صدر اوپیندر کشواہا جنھوں نے چہارشنبہ کے روز یہ کہتے ہوئے بی جے پی کوتنقید کا نشانہ بنایاتھا کہ مندروں کی تعمیر’’ سیاسی قائدین کا کام نہیں ہے‘‘ اور بھگوا پارٹی اگلے لوک سبھا الیکشن کے پیش نظر ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے نام پر ’’ لوگوں کے جذبات ‘‘ کو بھڑا رہے ہیں ‘ توقع ہے
جمعرات کے روز وہ بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے سے علیحدگی اختیار کرلیں گے۔مجوزہ لوک سبھا الیکشن میں بہار سے این ڈی اے میں شامل رہنے کے لئے 30نومبر کی پارٹی کی جانب سے دی گئی آخری تاریخ کے باوجود کوئی ردعمل پیش نہیں کرنے پر کی صورت میں آر ایل ایس پی نے تین روز میٹنگ بی جے پی کے ساتھ رہنے یانہیں رہنے کی حکمت عملی کی تیاری کے لئے سہ روزہ اجلاس منعقد کیاہے۔
کشواہا جس کی پارٹی کے تین اراکین پارلیمنٹ ہیں توقع ہے کہ وہ جمعرات کے روز موتھاری میں اپنی پارٹی کے سہ روزہ اجلاس کے اختتام پر این ڈی اے سے علیحدگی کااعلان کریں گے۔
علیحدگی کے اشاروں کا چہارشنبہ کے روز رپورٹرس کوجواب دیتے ہوئے ویسٹ چمپارن میں کشواہا نے کہاکہ ’’ الائنس سے علیحدگی کا فیصلہ لینے میں میری پارٹی خود مختار ہے۔ چہارشنبہ کی رات میں اس پر پارٹی لیڈرس سے دوبارہ بات کی جائے گی‘‘
۔کشواہا نے کہاکہ 2014میں ایل جے پی او ربی جے پی کا اتحاد ہوا تھا مگر’’ نتیش کمار سے کبھی ‘‘ اتحاد نہیں ہوا ۔ انہوں نے نتیش کمار کی زیرقیادت بہار کی حکومت پر چودہ سالوں میں تعلیم کے میدان میں اصلاحات لانے میں ناکام قراردیا۔