نئی دہلی:نوٹوں کی تنسیخ کے فیصلے کو اندرون تین یوم واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے صدر جمہوریہ ہند سے چہارشنبہ کے روزملاقات کی ۔ممتا کی قیادت میں نیشنل کانفرنس‘ عآپ‘ اور این ڈی اے کی حامی جماعت شیوسینا کے قائدین پر مشتمل وفد نے 500اور 1000کے کرنسی نوٹوں کی تنسیخ کے اعلان کے بعد پیدا شدہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک یادواشت صدر جمہوریہ ہند کو پیش کی۔
ممتا بنرجی کی قیادت میں پارلیمنٹ سے راشٹرا پتی بھون تک ایک مارچ بھی نکالا گیاجس میں ٹی ایم سی ایم پیز‘ عآپ رکن پارلیمنٹ بھگونت سنگھ مان‘ شیو سینا ایم پی ہرشول‘ این سی لیڈر اور سابق چیف منسٹر جموں کشمیر عمر عبداللہ اور دیگر شامل تھے۔ راشٹر ا پتی بھون سے باہر آنے کے بعد ممتا نے کہاکہ’’ صدر جمہوریہ کے ساتھ ہماری ملاقات نہایت کامیاب رہی اور انہوں نے بھروسہ دلایا ہے کہ وہ اس معاملے میں کچھ کریں گے‘‘۔
انہوں نے کہاکہ نوٹوں کی تنسیخ کا مسلئے دستوری بحران بنتا جارہا ہے۔اگلے اقدام کے متعلق پوچھے گئے سوال پر ممتا نے کہاکہ ان کی پارٹی لوک سبھا میں اعتماد کا ووٹ کا مطالبہ کریگی۔نوٹوں کح تنسیخ کے بعد عوام کو درپیش مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’’ ہم نے صدر جمہوریہ ہند سے درخواست کی ہے کہ وہ حکومت سے اس ضمن میں بات کرتے ہوئے ملک کے حالات کو پرسکون بنائیں ۔
صدر جمہوریہ جو سابق میں وزیر فینانس بھی رہ چکے ہیں ان سے بہتر ملک کے موجودہ حالات کا کوئی اور انداز ہ نہیں لگاسکے گا۔ ہمیں امید ہے کہ وہ بہتر صورتحال کی سعی کریں گے۔ اپوزیشن پارٹیاں کانگریس‘ لفٹ پارٹیز‘ ایس پی‘ بی ایس پی نے اس مارچ میں حصہ نہیں لیاتھا۔’’ ڈکٹیٹرشپ ‘‘ سے تعبیر کیا ہے کرتے ہوئے نوٹوں کی تنسیخ کے اقدام کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ پر مبنی یادواشت صدر جمہوریہ کو پیش کی گئی ہے۔
پارلیمنٹ سے مارچ کے آغاز سے قبل ممتا نے کہاکہ تھا کہ یہ مارچ’’ عام آدمی کو سونامی سے بچانے کے لئے ہے ‘‘