ممتاز قادری کے جلوس جنازہ میں لاکھوں افراد شریک

تائید میں نعرے ۔ پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہرے ۔ کوئی ناخوشگوار اوقعہ پیش نہیں آیا
راولپنڈی ۔ یکم مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان میں سابق پولیس کمانڈو ممتاز قادری کے جلوس جنازہ اور تدفین میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی اور ان کی تائید میں نعرے لگائے ۔ ممتاز قادری کو کل پھانسی کی سزا دیدی گئی تھی ۔ ان کو پاکستان میں اہانت اسلام قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی صوبہ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کو قتل کرنے کے الزام پر یہ سزا دی گئی تھی ۔ ان کے جلوس جنازہ میں شرکت کرنے والے افراد نے  ’’قادری ‘ آپ کا خون انقلاب لائیگا ‘‘ ۔ ’’ اہانت رسول ؐ کے مجرم کی سزا ۔ سر تن سے جدا ‘‘ جیسے نعرے لگائے ۔ جلوس جنازہ میں جس گاڑی پر ممتاز قادری کی میت رکھی گئی تھی چاروں طرف سے ان پر پھول برسائے گئے ۔ ایک پولیس عہدیدار نے کہا کہ راولپنڈی کے قبرستان میں تقریبا پندرہ ہزار افراد موجود تھے جبکہ خانگی اندازوں کے مطابق جلوس جنازہ اور تدفین میں تقریبا ایک لاکھ افراد نے شرکت کی ۔ لیاقت باغ جانے والی تمام سڑکوں کو حالانکہ بند کردیا گیا تھا لیکن ہزاروں افراد پیدل چلتے ہوئے وہاں پہونچ گئے تھے سرکاری عمارتوں اور پارلیمنٹ تک جانے والی سڑکوں کو بھی بند کردیا گیا تھا ۔

 

عہدیداروں نے بتایا کہ عوام کا یہ اجتماع پرامن رہا تھا اور میت لیجانے والی ایمبولنس ممتاز قادری کے حامیوں کی کثیر تعداد میں قبرستان پہونچی ۔ پاکستان میں حالات کو دیکھتے ہوئے سخت چوکسی برتی جا رہی ہے اور اہم مقامات پر بھاری پولیس بندوبست کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالا جاسکے ۔ ممتاز قادری کے کچھ حامیوں کو لاٹھیوں کے ساتھ بھی دیکھا گیا ہے ۔ وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کوٹالنے کیلئے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔ راولپنڈی اور اسلام آباد شہروں میں تمام اسکولوںکو تعطیل کا اعلان کردیا گیا تھا ۔ تعلیمی اداروں کے علاوہ بڑے کاروباری ادارے اور دوکانات وغیرہ بھی بند تھیں۔ کہا گیا ہے کہ ممتاز قادری کے حامیوں نے کئی مقامات پر راستے روک دئے تھے اور زبردستی دوکانیں اور کاروباری ادارے بند کروائے ۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں بھی ممتاز قادری کی حمایت میں احتجاجی مظاہرے منعقد کئے گئے ۔سب سے بڑا اجتماع کراچی میں ہوا جہاں تقریبا 8000 افراد مظاہرہ میں شریک تھے ۔ ممتاز قادری کو پھانسی کی سزا کے چند گھنٹوں کے اندر سڑکوں پر کئی شہروں میں قادری کے حامیوں نے احتجاج شروع کردیا۔ وہ اُسے ہیرو سمجھتے ہیں اور اُس کے عقیدہ کی تائید کرتے ہیں۔ کل رات سے مظاہروں کا سلسلہ چل رہا ہے ۔