ممبئی ۔ یوائی ایویشن کی تجربہ کار پائلٹ او ر میرا روڈ کے کشمیرا کیمپس کی ساکن ماریہ نے سمجھداری کا ثبوت دیا ۔ قیاس لگایاجارہا ہے اس لئے انہوں نے ہوائی جہاز کو کھلے مقام پر اترنے کی کوشش کی ۔ ماریہ نے اپنی جان دیدی مگر رہائشی علاقے میں ہوائی جہاز گرنے نہیں دیا۔
ہوائی جہاز حادثے کے بعد ان کے خاندان پر غم کا پہاڑ گرا ہے۔ ماریہ کی اکلوتی بیٹی ہے جو دسویں جماعت کی طالب علم ہے ۔ ماریہ کے پڑوسیوں نے بتایاکہ ہوائی جہاز میں خرابی آنے کے بعد پتہ نہیں انہوں نے کیا سونچا۔
اس لئے انہو ں نے زیر تعمیرعمارت کے جگہ پر ہوائی جہاز کا رخ موڑا۔ ورنہ رہائشی علاقے میں ہوائی جہاز کے گرانے سے بڑے پیمانے پر جان ومال کانقصان ہوتا ۔خرابی کے بعد ہوائی جہاز گھاٹ کوپر کی ایک زیر تعمیرعمارت میں گرا تھا۔
حادثے اس قدر بھیانک تھا کہ آس پاس کے لوگ سہم گئے۔ جس وقت یہ حادثہ پیش آیا اس وقت پچاس سے زائد مزدور دوپہر میں لنچ کررہے تھے۔ یہاں پریہ بات قابل ذکر ہے کہ حادثے میں ہلاک ہونی والی پائلٹ ماریہ زبیری آلہ آباد کی رہنی والی تھیں۔
گھر والوں کو دعوی ہے کہ ماریہ ملک کی پہلی مسلم پائلٹ تھیں۔ ماریہ کی بیٹی ایک روز قبل ہی ممبئی میں ہوئے ایک کوئز مقابلے میں گولڈ میڈل جیتا ہے ۔ بیٹی کی اس کامیابی پر ماریہ نے کل رات ہی اپنے والدین اور دوسرے رشتہ داروں کو فون کر کافی دیر تک بات کی تھی۔
اپنی بیٹی کی اس کامیابی وہ کافی خوش تھیں اور اگلے ہفتے اپنے رشتہ داروں کے لئے ممبئی میں ہی ایک پارٹی کرنیوالی بھی تھیں مگر ان کی یہ حسرت پوری نہیں ہوئی پائی۔ ماریہ کی موت کی خبر سنتے ہیںآلہ آباد میں ان کے گھر کہرام مچ گیا۔ گھروالے ہی بلکہ سارے علاقے میں ماتم جیسے کیفیت پیدا ہوگئی۔
والدین کے علاوہ دیگر رشتہ دار ہفتہ کے روز ممبئی پہنچ کر تدفین کا کام کریں گے۔ آلہ آباد کی رانی منڈی علاقے کے تنگ گلیوں میں رہائش پذیر میڈل کلاس خاندان میں پیدا ہوئی ماریہ کی بچپن سے پائلٹ بننے کی خواہش تھی اور اپنی محنت ولگن سے اس نے یہ خواہش پوری بھی کی۔
حالانکہ ماریہ کو اسبات کاکبھی اندازہ نہیں ہوا ہوگا کہ پائلٹ بننے کی ان کی یہ خواہش اور ضد ان کی موت کا سبب بنے گی۔
ماریہ کے والد اقبال حسن زبیری پیشہ سے ڈاکٹر ہیں۔
تین بہنو ں اور ایک بھائی میں ماریہ سب سے بڑی ہونے کی وجہہ سے خاندان میں سب کی چاہتی بھی تھیں۔ ماں فریدہ زبیری اور گھر کے دوسرے لوگ انہیں ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے لیکن ماریہ نے بچپن سے ہی پائلٹ بننے کی ضد پکڑ رکھی تھی