نئی دہلی : وزیر اعظم نریندرمودی او رشاہی جامع مسجد دہلی کے امام احمد بخاری کے درمیان خط و کتابت اور قومی ملی مسائل پر ملاقات کی درخواست پر پی ایم او کے ذریعہ تاخیر سے جواب دینے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد جماعت اسلامی کے امیر مولانا جلال الدین عمری نے کہا کہ بہ حیثیت فرد امت سب لوگوں کووزیراعظم سے ملاقات کی آزادی ہے ۔
مگر جماعت اسلامی اس بات کے حق میں نہیں ہے کہ ملی مسائل پر وزیر اعظم سے افرادی ملاقاتیں ہوں۔مولانا عمری نے کہا کہ اخبارات شائع شدہ خبر کے مطابق امام بخاری نے وزیر اعظم کو خط لکھا تھا جس میں وہ دلتوں اورا قلتوں پر مسلسل حملوں پر اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم سے ملاقات کرکے مسائل پر گفتگو کرنا چاہتے تھے ۔جس کے جواب میں وزیر اعظم نے انہیں مسائل کے ساتھ ساتھ حل لانے کے لئے بھی کہاگیا ۔
مولانا عمری نے کہا کہ اس خط و کتابت کے دوحصہ ہیں ۔ایک مسائل اوراس کا حل لانے کی بات جب کے دوسرا حصہ ملاقات کا ۔مولانا عمری نے کہا کہ مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ امام بخاری اکیلے جاکر ملنا چاہتے ہیں
مگر ہم اس کے حق میں نہیں ہیں۔اگر ملت کے مسائل پر بات کرناہے تو ملت کے نمائندوں کے ساتھ لے کرجانا ہی بہتر طریقہ ہے ۔
مولانا عمری نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملکی و قومی مسائل پر وزیر اعظم مودی سے ملاقات او رگفتگو کے حق میں رہا ہوں مگر نمائندگی کے ساتھ انفرادی ملاقاتیں مفید نہیں ہوتیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے ملاقات کرنے کا کوئی وقت متعین نہیں ہوتا ۔اتنے زیادہ مسائل ہیں بات تو کرہی سکتے ہیں ۔انتخابی سال سے ہمیں کیا لینا ہمیں تو اپنے مسائل پر بات کرنی ہے ۔