تنخواہوں کی نکاسی اور اے ٹی ایم سرویس متاثر ہونے کا امکان ، تنخواہوں میں اضافہ کے لئے بینک یونینوں کا مطالبہ
نئی دہلی ۔ 29 مئی ۔( سیاست ڈاٹ کام ) ملک گیر سطح پر کل سے دو روزہ بینک ہڑتال منائی جارہی ہے ۔ بینک یونینوں نے تنخواہوں میں معمولی 2 فیصد اضافہ کا مطالبہ کیا ہے لیکن مذاکرات کا عمل ناکام ہونے کے باعث یہ ہڑتال کی جارہی ہے ۔ بینک ملازمین کی یہ ہڑتال 30 مئی اور 31 مئی کو ہوگی ۔ یہ لوگ اپنی اُجرت میں اضافہ کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کررہے ہیں۔ ملک گیر سطح پر دو روزہ بینک ہڑتال سے خاص کر تنخواہوں کی نکاسی کے ایام کے دوران یہ ہڑتال عوام کیلئے مشکلات کاباعث ہوگی ۔ اے ٹی ایم سرویس بھی اس سے متاثر ہوگی ۔ دیگر بینک خدمات بھی ٹھپ ہوجائیں گے ۔ بینک یونینوں نے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں 2 فیصد اضافہ کی تجویز کے ساتھ تنخواہوں پر نظرثانی کے بشمول کئی مختلف مطالبات پر زور دیا ہے ۔ آل انڈیا بینک ایمپلائیز اسوسی ایشن کے صدر راجن نگر نے کہاکہ اس ہڑتال میں اے ٹی ایم سکیورٹی گارڈس بھی حصہ لیں گے ۔ اس کی وجہ سے اے ٹی ایم سے رقومات نکالنے کا عمل متاثر ہوسکتا ہے۔ احتجاج کی تواریخ ماہ کے اختتام سے ٹکرا رہی ہیں جس کی وجہ سے تنخواہ یاب ملازمین کو مئی 2018 ء کی تنخواہ حاصل کرنے میں مشکلات درپیش ہوسکتی ہیں۔ ملک کے سب سے بڑے بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے کہا کہ اس کی خدمات بھی متاثر ہوسکتی ہیں۔ گزشتہ سال جب بینک ملازمین نے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا تھا تو بعض اے ٹی ایم مشینیں خالی ہوگئی تھیں اور چیکوں کی نکاسی ، رقومات کی منتقلی ، رقومات نکالنے اور جمع کرانے کا عمل بھی ٹھپ ہوگیا تھا ۔ ملک بھر کے تمام پبلک سیکٹر بینکوں کی شاخوں میں بھی کام کاج مفلوج ہوگیا تھا ۔ بینک کی ہڑتال بینک ملازمین کی بات چیت ناکام ہونے کے بعد شروع کی جارہی ہے ۔ ان ملازمین نے غیرکارکرد اثاثہ جات کے تعلق سے بعض دفعات کی وجہ سے ہونے والے بڑے نقصانات کے برعکس 2 فیصد اُجرت میں اضافہ کا مطالبہ کیا ہے ۔ یونائٹیڈ فورم آف بینک یونینس کے کنوینر دیوی داس تلجاپورکر نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ یہ ہڑتال بینک ملازمین کی وجہ سے نہیں ہورہی ہے ، گزشتہ تنخواہ کے معاملہ میں جو تصفیہ کیاگیا تھا جو یکم نومبر 2012 ء تا 31 اکتوبر 2017 ء کی مدت تک تھا ۔ آئی بی اے نے 15 فیصد تک اُجرت میں اضافہ کیا تھا ۔ بینک یونینوں نے تمام ملازمین سے کہا ہے کہ وہ اپنے اپنے برانچس پر علامتی مظاہرے کریں ۔ واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں بینک خدمات خاص کر اے ٹی ایم سرویسیس بری طرح متاثر رہی ہیں۔ اے ٹی ایمس میں رقومات نہ ہونے کی شکایات عام ہوتی جارہی ہیں۔ مرکز میں نریندر مودی زیرقیادت حکومت کی جانب سے نوٹ بندی کے اعلان کے بعد سے بینک خدمات میں ابتری کے علاوہ اکاؤنٹ ہولڈرس کو مختلف عنوانات سے پریشان کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔ کل سے شروع ہونے والی دو روزہ بینک ہڑتال ایک ایسے وقت شروع ہورہی ہے جبکہ مہینے کے اختتامی ایام ہیں جہاں تنخواہ یاب ملازمین کو بینکوں سے ہی اپنی تنخواہیں نکالنی پڑتی ہیں ۔ ایسے ملازمین اس ہڑتال سے متاثر ہوں گے ۔