ملک میں لوگ اپنے مذہب کو لے کر داداگیری کر رہے ہیں: سونو نگم

گزشتہ روز بالی ووڈ کے مشہور اداکار سونو  نگم، پاکستانی گلوکاروں پر اپنی تنقید کو لے کر خبروں میں آئے لیکن اب نصیدالدین شاہ کے بیان کے بعد پھر سے سونو نے سوشل میڈیا کے ذریعہ اپنی بات رکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں بڑھ رہے غصہ سے فکرمند ہیں اور چاہتے ہیں کہ لوگ مسکرائیں اور صبر سے کام لیں۔

نیوز 18 کے ساتھ ہوئی گفتگو میں سونونے کہا، ’’ مذہب کو ہمارے ملک میں ان دنوں زیادہ ہی بھنایا جا رہا ہے۔ میرے حساب سے عام انسان چاہے وہ ہندو ہو یا مسلمان، اسے حکومت کے کسی بھی فیصلہ کا احترام کرتے ہوئے خوشی منانی چاہئے۔  لیکن یہاں سبھی اپنے- اپنے مذہب کو لے کر داداگیری کر رہے ہیں۔ جو غلط ہے‘۔

سونو نے مزید کہا کہ، ’’ میں نے غیر ممالک میں دیکھا ہے لوگ وہاں سلیقے سے رہتے ہیں۔ پھر وہ چاہے سڑک پر چلنا ہو یا پھر پریئر کرنا ہو‘۔ سونو نگم نے اس دوران اپنے پرانے بیان پر ہوئے متنازعہ پر بھی درعمل دیا۔ گزشتہ دنوں انہوں نے کہا تھا کہ کاش میں پاکستان میں پیدا ہوا ہوتا۔ اس بیان پر تنازعہ بڑھنے پر سونو نے کہا، ’’ لوگ پوری بات جاننے کی کوشش کیوں نہیں کرتے؟ وہاں مجھ سے سوال کیا گیا تھا کہ انتے سالوں میں کس طرح موسیقی کی صنعت بدلی ہے۔ جس کے جواب میں میں نے یہ بات کہی، لیکن میری بات کو موڑ مروڑ کر پیش کیا گیا‘۔