نئی دہلی : حکومت نے آج لوک سبھا میں کہا کہ تین طلاق مخالف مسلم خواتین بل 2018’’ لمحوں کی خطا صدیوں کی سزا‘‘کو ختم کرنے کا تاریخی موقع ہے ۔مرکزی اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے ایوان میں تین طلاق پر ہوئی بحث میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ بل کا مقصد کسی کو پریشان کرنا یا سزا دینا نہیں ہے بلکہ مسلم خواتین کو انصاف دلانا ہے۔
مسٹر نقوی نے کہا کہ آج جو لوگ اس سلسلہ میں بحث کررہے ہیں انہیں یہ بھی سوچنا چاہئے کہ کوئی ایسا جرم ہی کیوں کرے کہ اس کی سزا بھگتنی کی نوبت آجائے ۔ مختار عباس نقوی نے مختلف اسلامی ممالک کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تین طلاق ان ممالک میں بھی جرم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان کی بد قسمتی ہے کہ کچھ جماعتیں سیاسی وجوہات کی بنا پر اس بل کی مخالفت کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے فتویٰ جاری کرنے کی دکانیں کھول رکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں جیسے سبزیاں فروخت کی جاتی ہے اسی طرح فتویٰ بھی فروخت کئے جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی مسلم خاتون کو بارات میں جانے سے روکتا ہے تو کوئی مسلم لڑکیوں کی تعلیم حاصل کرنے کی ممانعت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک آئین سے چلتا ہے شریعت سے نہیں ۔ او رجہاں تک شریعت کا تعلق ہے وہ بھی مسلم خواتین کے حقوق سے محروم نہیں کرتا ۔