سوات۔ 31 مارچ ۔(سیاست ڈاٹ کام) نوبل انعام یافتہ اور نوجوان تعلیمی کارکن ملالہ یوسف زئی آج اپنے آبائی ٹاون وادی سوات پہونچی ۔ ان کا یہ دورہ زائدا ز 5 سال بعد ہوا ہے ۔ طالبان کی جانب سے ان پر فائرنگ کے بعد وہ شدید زخمی ہوگئیں تھے انھیں بیرون ملک لے جاکر علاج کرایا گیا ۔ملالہ کے اپنے آبائی علاقے مینگورہ کے دورہ کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی اپنے والدین اور بھائی کے ہمراہ سوات کے علاقے مینگورہ میں موجود اپنے آبائی گھر پہنچی جہاں ان کے دوست اور رشتہ دار ان کا انتظار کر رہے تھے۔ملالہ اپنے گھر میں داخل ہوتے ہی آبدیدہ ہوگئیں۔ ملالہ چار روزہ دورہ پر پاکستان آئی ہیں ۔ ملالہ آرمی ہیلی کاپٹر میں اسلام آباد سے مینگوہ پہنچی جبکہ اس موقع پر علاقے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ نے سوات گلی میں آل بوائز کیڈٹ کالج کا بھی دورہ کیا، جبکہ وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب بھی ان کے ہمراہ موجود تھیں۔ ملالہ ساڑھے 5 سال بعد 28 اور 29 مارچ کی درمیانی شب اپنے والدین کے ہمراہ پاکستان پہنچی تھیں۔ 29 مارچ کو وزیراعظم ہاؤس میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ نے کہا کہ پاکستان واپس آنا ان کا خواب تھا جس کے بارے میں وہ پچھلے پانچ سالوں سے سوچ رہی تھیں۔پاکستان میں اپنے دورے کے دوران 30 مارچ کو ’جیو نیوز‘ کو دیئے گئے انٹرویو میں ملالہ نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اپنی تعلیم مکمل ہونے کے بعد وطن واپس آجائیں گی۔ملالہ نے کہا کہ2012 ء اور آج کے پاکستان میں بہت فرق ہے، ملک میں چیزیں مثبت ہو رہی ہیں، لوگ متحد ہو رہے ہیں جبکہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بھی واپس آرہی ہے، یہ سب چیزیں بہت مثبت ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وطن واپس آجائیں گی اور یہاں بچیوں کی تعلیم کے لیے کام کریں گی، کیونکہ یہ ان کا بھی ملک ہے اور اس پر ان کا اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور کا ہے۔ 2014 ء میں ملالہ کو صرف 17 سال کی عمر میں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔اگست 2017 ء میں ملالہ نے دنیا کی مشہور جامعات میں سے ایک برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا، جہاں وہ سیاست، فلسفہ اور معاشیات کے مضامین پڑھ رہی ہیں۔ملالہ مسلسل تین سال دنیا کی بااثر ترین شخصیات کی فہرست میں بھی شامل رہیں۔ عالمی سطح پر لڑکیوں کی تعلیم کے لئے خدمات پر ملالہ کو گزشتہ سال کینیڈا کی اعزازی شہریت بھی دی گئی۔گزشتہ سال اپریل میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری نے انہیں اپنا سفیر برائے امن مقرر کیا۔اس کے علاوہ بھی وہ عالمی سطح پر متعدد ایوارڈز و اعزازات حاصل کر چکی ہیں۔