گورنر پر دھمکیوں ، توہین اور تحقیر کے ممتا بنرجی کے الزامات ، استعفیٰ کے ارادہ کا تذکرہ
کولکتہ ؍ نئی دہلی 4 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ ضلع میں فیس بُک پر ایک قابل اعتراض پوسٹ کے سبب فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا جس کے پیش نظر مرکز کو آج 300 نیم فوجی فورسیس روانہ کرنا پڑا۔ مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتا بنرجی نے کولکتہ میں کہاکہ ’’قابل اعتراض‘‘ پوسٹ کے سبب ضلع کے باسر ہاٹ سب ڈیویژن کے تحت بودیریا ٹاؤن میں دو طبقات کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ سرکاری ذرائع نے دہلی میں کہاکہ ایک مقدس مقام کے بارے میں فیس بُک پر کل شام ایک پوسٹ کے بعد جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔ ذرائع نے کہاکہ صورتحال پر قابو پانے میں مقامی پولیس کی مدد کے لئے مرکز سے نیم فوجی فورسیس کی تین کمپنیاں (تقریباً 300 سپاہی) روانہ کئے جارہے ہیں۔ دریں اثناء مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتا بنرجی نے ایک ایسے حیرت انگیز اقدام کے طور پر جس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی آج ریاستی گورنر کیری ناتھ ترپاٹھی پر اُنھیں دھمکی دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ وہ (گورنر) بی جے پی کے ایک بلاک صدر کی طرح کام کررہے ہیں۔ ممتا بنرجی نے سکریٹریٹ میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ’’اُنھوں (ترپاٹھی) نے مجھے فون پر دھمکی دی۔ اُنھوں نے اس انداز میں بات کرتے ہوئے بی جے پی کی طرفداری کی۔ (ان کی بات چیت سے) مجھے اپنی توہین و اہانت محسوس ہوئی ہے۔ میں ان سے کہہ چکی ہوں کہ وہ مجھ سے اس طرح بات نہیں کرسکتے‘‘۔ ممتا بنرجی نے کہاکہ ’’وہ (گورنر) بی جے پی کے بلاک صدر جیسا رویہ اختیار کررہے ہیں۔ اُنھیں سمجھ لینا چاہئے کہ وہ اس عہدہ کے لئے نامزد کئے گئے ہیں‘‘۔ ممتا بنرجی نے مزید کہاکہ ’’اُنھوں (گورنر) نے امن و قانون کی صورتحال پر بڑی بات کی ہے۔ میں یہاں کسی کے رحم و کرم پر نہیں ہوں۔ جس انداز میں اُنھوں نے مجھ سے بات کی ہے (اس پر) ایک مرتبہ میں (کرسی ؍ عہدہ) چھوڑنے کے بارے میں سوچنے لگی تھی‘‘۔