نئی دہلی۔ عمر رسیدہ ہونے ایک مسئلہ بنتا جارہا ہے اس احساس کے ساتھ دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز ضلع انتظامیہ کے پاؤر کو مستحکم کیا تاکہ وہ معمر شہریوں /عمر رسید والدین کے ساتھ بے ہودہ سلوک کرنے والے بچوں کو جائیداد سے بے دخل کرسکے۔
جسٹس راجندر مینن اور جسٹس وی کامیشوار راؤ کی ایک بنچ نے دو نابالغ بچوں کی اپنے دادا او ردادی کے خلاف دائر کردہ اس پٹیشن کو مسترد کردیا جس عام آدمی حکومت کی جانب سے معمر شہریوں کے لئے بنائے گئے قوانین کوچیالنج کیاگیاتھا۔
مذکورہ عدالت نے کہاکہ ”ہمیں اس مقصد کو ذہن میں رکھنا چاہئے جس کے لئے پارلیمنٹ نے قانون بنایا ہے۔ کیونکہ مشترکہ خاندان میں بڑے پیمانے پر معمر لوگوں کو ان کے گھر والے ہی نظر انداز کررہے ہیں“۔
عدالت نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیاہے کہ کئی معمر لوگ‘ بالخصوص بیوہ عورتیں ”انہیں اپنے زندگی کے آخری ایام تنہائی میں گذارنے پرمجبور کیاجارہا ہے‘ اور انہیں جسمانی اورمعاشی مدد سے جذباتی طور پر نظر انداز کیاجارہا ہے“۔
ایسا نہیں لگتا ہے کہ ریاستی حکومت نے معمر والدین کی مدد کے لئے جو قانون 2007میں بنایا ہے اس میں کہیں کوئی غلطی کی ہے۔
اگرچہ کے والدین سی آر پی سی کے تحت اپنے گذارے کا دعوی کرسکتے ہیں تو یہ عمل دونوں صورتوں میں لاگو رہے گا‘ اور اسی کے ساتھ کافی مہنگا بھی رہے گا‘
عدالت نے مزیدکہاکہ کیونکہ ایسا محسوس کرنے کی ضرورت تھی کہ ایک آسان سستا اور تیزی کے ساتھ والدین اور معمر شہریوں کے گذارے کے دعوی کو پورا کرنے والا میکانزم تیار کیاجاسکے