تاحال 500شہری ہلاک ‘ چانسلر جرمنی اور صدر فرانس کی صدر روس سے شام میں فوری جنگ بندی پر بات چیت
اقوام متحدہ ۔ 25فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) معتمد عمومی اقوام متحدہ انٹونیو گوٹیرس نے آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مطالبہ کا خیرمقدم کیا جس میں شام میں 30روزہ جنگ بندی معاہدہ کا مطالبہ کیا گیا ہے اور اس کے ’’ فوری ‘‘ نفاذ کا مطالبہ بھی شامل ہے ۔ روس کی تائید سے سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر اس مطالبہ کی تائید میں ووٹ دیا اور کہا کہ جنگ بندی شام میں ’’ بلاتاخیر‘‘ نافذ کی جانی چاہیئے ۔ دریں اثناء شام میں جنگجو طیاروں نے باغیوں کی چوٹی کانفرنس پر مشرقی غوطہ میں بمباری کی ۔ جنرل سکریٹری اقوام متحدہ نے پُرزور انداز میں کہا کہ توقع ہے کہ اس قرارداد پر فوری عمل آوری کی جائے گی اور مستقل طور پر قرارداد نافذ رہے گی ۔ خاص طور پر اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہیئے کہ شدید بیمار اور زخمی افراد کا تخلیہ کیا جاسکے اور شامی عوام کی راحت رسانی میں اضافہ کیا جائے ۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈجارک نے کہا کہ گوٹیرس نے تمام فریقین کو یاد دہانی کی ہے کہ ان کی یہ ’’ قطعی ذمہ داری ‘‘ ہے کہ وہ شہریوں کی جانوں کا تحفظ کریں ۔
معتمد عمومی نے کہا کہ دہشت گردی سے مقابلہ کی کوششیں اُن کی ذمہ داریوں پر غالب نہیں آسکتیں ۔ سلامتی کونسل نے اس قرارداد پر رائے دہی تاخیر کا شکار تھی لیکن مشرقی غوطہ پر گذشتہ 7دن سے مسلسل بمباری کے نتیجہ میں ہلاکتوں کی تعداد 500سے زیادہ ہوگئی ‘ جس کے نتیجہ میں قراردادمتفقہ طور پر منظور کی گئی ۔ پیرس سیس موصولہ اطلاع کے بموجب صدر فرانس ایمانویل میکرون اور چانسلر جرمنی انجیلا مرکل آج صدر روس ولادیمیر پوٹن سے اقوام متحدہ کی غوطہ میں جنگ بندی پر عمل آوری کے سلسلہ میں بات چیت کریں گے ۔ فرانس کی صدارت کے دفتر سے اعلان کیا گیا ہے کہ باغیوں کے زیرقبضہ علاقہ پر مسلسل بمباری جاری ہے ۔ یہ تبادلہ خیال جس کا اعلان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر 30روزہ جنگ معاہدہ کی تائید میں قرارداد منظور کرنے کے بعد ہونے والا ہے اس تبادلہ خیال کا مرکزی موضوع اس قرارداد پر عمل آوری ہوگا جس کیلئے ایک سیاسی لائحہ عمل ضروری ہے تاکہ شام میں پائیداد امن قائم ہوسکے ۔ سمجھا جاتاہے کہ 500سے زیادہ شہری ایک ہفتہ کی زبردست بمباری میںہلاک ہوچکے ہیں ۔ حکومت شام کی فوج نے مشرقی غوطہ میں باغیوں کی چوٹی کانفرنس پر دمشق کے متصلہ علاقہ میں زبردست بمباری کی ہے ۔شام نے روس کی تائید سے تازہ فضائی حملوں کی مذمت کی ہے ۔ شام کی رصدگاہ برائے انسانی حقوق برطانیہ نے کہا کہ کم از کم 41 شہری ہفتہ کے دن فضائی حملوں میں بشمول 8بچے ہلاک ہوگئے تاہم روس نے اس حملہ میں شامل ہونے کی تردید کی ہے ۔ فرانس اور جرمنی شامی بمباری کو روس کی تائید کی مذمت کررہے ہیں۔ کیونکہ اس قسم کی بمباری کی وجہ سے محصور شہر کو امداد نہیں پہنچ رہی ہے اور نہ یہاں سے شہریوں کا تخلیہ ممکن ہوسکا ہے ۔ صدر فرانس نے اپنے بیان میں کہا کہ جنگ بندی پہلے اقدام کے طور پر بہت ضروری ہے اور اس کے بعد انتہائی چوکسی اختیار کی جانی چاہیئے ۔