نئی دہلی۔ ہندوستان او رپاکستان کے مابین پہلے معاہدے کے بعد مذکورہ پڑوسی نے عورتوں‘ عمر رسیدہ اور جنھیں خصوصی دیکھ بھال درکار ہے ایسے قیدیوں کو رہانے کے لئے رضامندی کا اظہار کیا۔چہارشنبہ کے روز پاکستانی خارجی دفتر نے اپنے بیان میں کہاکہ انہیں عدالتی کمیٹی کے میکانزم کی بحالی کے متعلق ہندوستان کی تجویز منظور ہے جس سے قیدیوں کی رہائی میں تیزی متوقع ہے۔
دونوں ممالک نے ’’طبی ماہرین کے دوروں‘‘ کی سہولت کے لئے بھی رضامندی کا اظہار کیاہے تاکہ دونوں ممالک کی تحویل میں موجود دماغی طور پر معذور قیدیوں کا جائزہ لیاجاسکے‘‘۔مذکورہ وزارات کے ایک ترجمان نے کہاکہ خارجی امور کی وزیر سشما سوارج نے پاکستان ہائی کمشنر کو تجویز کی تھی کہ’’ دونوں ممالک انسانی حقوق کے مسئلے جو خواتین‘ بوں اور دماغی طور پر کمزور قیدیوں سے جڑے ہیں کی شروعات کی جانے چاہئے۔
ہم نے اس کاجائزہ لینے کے بعد آج پاکستان کی جانب سے اے ای ایم کی تجویز پر عمل شروع کیاہے‘‘۔ ایل اوسی پر جنگی بندی کی خلاف ورزیوں کے کئی ماہ بعد چہارشنبہ کے روز ائے اس فیصلے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان رشتوں کی بڑھتی کھٹاس کم ہونے کی توقع ہے اور کسی بھی چیز پر دونوں ممالک نے رضامندی کا اظہار کیا۔پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے قیدیوں کی رہائی کا پیمانہ بھی بڑھا دیا ہے ۔
جو ساٹھ سال سے زائد او راٹھارہ سال سے کم عمر قیدی ہیں انہیں بھی رہا کردیاجائے گا اور توقع ہے کہ ہندوستان کی جانب سے اس کو قبول کیاجائے گا۔پاکستان کا بیان ہے ’’ پاکستان کے خارجی امور کے وزیر نے ہندوستان کی جانب سے پاکستان کو دی گئی تجویز پر توجہہ دیکھائی ہے‘‘