لکھنو۔ یوگی ادتیہ ناتھ کی حکومت نے 2013مظفرنگردنگوں کے ایک سو سے زائد ملزمین پر سے 38مقدمات ہٹانے کی سفارش کی ہے۔ٹی او ائی نے سفارش نوٹ تک رسائی حاصل کی ہے جس کو اسپیشل سکریٹری جے پی سنگھ اور انڈرسکریٹری ارون کمار رائے نے تیار کی ہے اور ایک ہفتہ قبل یہ مظفر نگر ضلع مجسٹریٹ کو بھی روانہ کردی گئی ہے۔
مذکورہ فساد کے معاملے میں ڈکیتی ‘ مذہبی مقامات پر حملوں او رفرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے لئے آگ او ردھماکوں اشیاء کا استعمال کے تحت الزامات درج کئے گئے تھے۔
یوپی حکومت نے دستبرداری کے متعلق اجازت 10جنوری کو دی اور نوٹ 29جنوری کے روز بھیج دیاگیا۔ حکومت نے فسادات کی 119ایف ائی آر دستبرداری کے متعلق رائے مانگی تھی جو 2013فسادات کے ضمن میں چھ پولیس اسٹیشنوں بشمول فوگانہ‘ بھاؤر کالا ‘ جنساتھ او ردیگر میں درج کئے گئے تھے۔
سفارشی تحریر میں لکھا گیا ہے’’ حقائق جاننے کے بعد ‘ نہایت غور وخوص کے بعد یہ فیصلہ لیاگیا ہے ‘ ضلع عدالت سے ان مقدمات میں تمام ملزمین پر درج مقدمات سے دستبرداری اختیار کی جائے‘‘۔
پچھلے سال بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سنجیو بالیان نے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ سے ملاقات کرتے ہوئے ہندوؤں پر درج مقدمات سے دستبرداری کی مانگی کی تھی۔بالیان نے ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’’ مبینہ طور پر جرم میں ملوث مذکورہ لوگ پچھلے چھ سالو سے ایک کے بعددوسری لوک عدالت کے چکر کاٹ رہے ہیں۔
یہ مقدمات کسی بڑے کیس جیسے قتل ‘ عصمت ریزی یا کوئی گہرہ زخم پہنچانے پر مشتمل نہیں ہیں۔ اس وقت کی حکومت کے تحت تشکیل دی گئی ایس ائی ٹی نے پیسے والے اور اثر رسوخ کے حامل لوگوں کو کلین چٹ دیدی او رغریبوں پر مقدمات دائرکردئے گئے۔
اگر وہ ہندؤہیں تو اس میں میرا قصور نہیں ہے۔ میں ان کے لئے ہمیشہ لڑوں گا او رمیں یوپی کے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کاشکر گذارہوں‘‘۔رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ وہ ان پر درج مقدمہ ہٹانے کی بات نہیں کررہے ہیں او رنہ ہی کسی دوسرے عوامی نمائندے پر درج مقدمات سے دستبرداری کی مانگ کررہے ہیں۔
انہو ں نے پوچھا کہ’’ میں فبروری 8کے روز ہونے والی سنوائی میں اپنے کیس میں حاضررہوں گا۔ تو کیاغلط کیا جو میں ان لوگوں کے لڑرہاہوں اور ان کے مقدمات سے دستبرداری کی مانگ کررہاہوں؟‘‘۔سفارشی نوٹ میں گورنر یوپی رام نائیک کی بھی منظوری حاصل کی گئی ہے۔
اس میں سی آر پی سی کی دفعہ 321کا بھی سہارا لیاگیا ہے جس کے تحت مقدمات سے دستبرداری کی راہ ہموار ہوگی