جنیوا: اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کمیشن کی سربراہ نے مصر میں اخوان حامیوں کو سزائے موت دئے جانے کے فیصلے کو غیر منصفانہ عمل قرار دیا ہے ۔ مصری عدالت کی جانب سے ۷۵؍ اخوان المسلمین حامیوں کی اجتماعی سزائے موت پر اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی مشیل بیچلے نے ایک بیان جاری کرکے اپنے شدید غم وغصہ کا اظہار کیا ہے ۔ مصری عدالت نے جولائی ۲۰۱۳ء میں سابق صدر محمد مرسی اور سکیوریٹی فورسز کے درمیان ہوئی خونی جھڑپوں کے مقدموں کی سماعت کے بعد یہ سزائیں دی ہیں ۔مشیل نے اپنے بیان میں کہا کہ مصر کی عدالت نے اپنے اس فیصلے میں ملزمین کے بنیادی حقوق کو بالکلل نظر انداز کردیا ہے ۔
انہوں نے انتباہ دیا ہے کہ ان سبھی کو شبہ کی بنیاد پر قصوروار قرار دیا گیا ہے اور اگر ان سب کو اجتماعی طور پرسزائے موت دی جاتی ہے تو یہ انصاف کے قتل کے مترادف ہوگا ۔ انہو ں نے کہا کہ مصر کواپنے فیصلے پر غور کرنا چاہئے او راس سزائے موت کے اس فیصلے کو واپس لینا چاہئے جس سے انصاف کا قتل ہونے سے بچ سکے ۔
واضح رہے کہ مصر میں فوجی بغاوت کے خلاف پر امن دھرنا دینے اخوان المسلمین کے اہم رہنماؤں سمیت ۷۵؍ افراد کو پھانسی کی سزاء سنائی گئی ہے ۔قابل ذکر ہے کہ رابعہ العدویہ پر مصر کے شہریوں او راخوان المسلمین کے حامیوں نے صدر محمد مرسی کے حمایت او راس وقت کے فوجی سربراہ او راب موجودہ صدر عبد الفتاح سیسی کی جانب سے فوجی بغاوت کے امکان کے پیش نظر پر امن دھرنا دیا تھا ۔ تاہم عبدالفتاح سیسی کے حکم پر مصر کی فوج نے رابعہ او رنہضہ اسکوائر پر اپنے ہی شہریوں کا قتل عام کیا جس میں اخوان المسلمین کے سینکڑوں کارکنوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا او رسیسی نے محمد مرسی کا تختہ الٹ دیا تاہم مصر کی ایک عدالت نے اب انہیں متاثرین کو سزائے موت سنائی ہے ۔ ان افراد پر تشدد بھڑکانے ، قتل او رغیر قانونی مظاہرے کرنے جیسے الزامات ان پر عائد کئے گئے ہیں ۔
سزائے موت پانے والوں میں اخوان المسلمین کے سینئر لیڈران جیسے عصام العریان ، محمد البلتانی او رمحمد مبلغ اسلام صفوات حجازی بھی شامل ہیں۔۔