واشنگٹن۔/28جنوری، ( سیاست ڈاٹ کام ) مسلمانوں کے داخلہ کو روکنے ڈونالڈ ٹرمپ کے احکامات پر عمل آوری کے معاملہ میں امریکی انتظامیہ نے وقت ضائع کئے بغیر فوری تمام امریکی ایرپورٹس پر مسافرین کو محروس رکھنا شروع کردیا۔ ذرائع ابلاغ کی اطلاع کے بموجب ٹرمپ نے جیسے ہی احکامات پر دستخط کئے امریکی حکام نے اندرون چند گھنٹے سارے ایر پورٹس پر مسلم ممالک سے آنے والے مسافرین کو محروس رکھنا شروع کردیا۔ نیویارک ٹائمز نے اطلاع دی کہ عہدیداروں نے رات سے ہی پوچھ تاچھ شروع کردی۔ ان میں بعض مسافرین ایسے بھی ہیں جو ٹرمپ کے احکامات جاری ہونے سے پہلے طیاروں میں سوار ہوچکے تھے۔’ دی ٹائمز ‘ نے بتایا کہ محروس رکھے جانے کو قانونی چیلنجس بھی درپیش ہیں۔ نیویارک کے جان ایف کنیڈی ایرپورٹ پر دو عراقی پناہ گزینوں کی نمائندگیکررہے وکلاء نے عدالت میں ان کی رہائی کیلئے اپیل دائر کی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں مسافرین کو غیر قانونی طور سے محروس رکھا گیا ہے۔(سلسلہ صفحہ 3 پر)
ٹرمپ کے اقدام کی دنیا بھر میں مختلف گوشوں سے مذمت کی جارہی ہے اور اس حکمنامہ پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ مشرق وسطی سے امریکی طیاروں میں سوار ہونے والے مسافرین کو روک دیا گیا اور جو ٹرمپ کے حکمنامہ جاری ہونے سے پہلے ہی فضائی سفر شروع کرچکے تھے ۔ انہیں امریکی ایرپورٹ پہنچنے پر محروس رکھا گیا ہے ۔ تہران میں دو ٹراویل ایجنسیوں نے بتایا کہ انہیں اتحاد ایرویز ، ایمریٹس اور ترکش ایر لائنز سے یہ ہدایت ملی ہے کہ امریکی ٹکٹ فروخت نہ کریں اور امریکی ویزا کے حامل ایرانی شہریوں کو امریکہ جارہی پرواز کی اجازت نہ دیں ۔ ایک ایرانی طالبہ نے جو کیلی فورنیا میں تعلیم حاصل کررہی ہیں بتایا کہ وہ اپنے گھر واپس نہیں ہوسکتی کیوں کہ نئے احکامات کے بعد اس کا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے ۔ امریکہ میں ایک ملین سے زائد ایرانی رہتے ہیں ۔ قاہرہ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پانچ عراقیوں اور ایک یمنی کو مصر کی قومی فضائی کمپنی کی پرواز پر سوار ہونے سے روک دیا گیا ہے ۔ مصری ذرائع کے مطابق یہ تمام چھ مسافر نیویارک کے جان ایف کینیڈی ہوائی اڈے جانے والی مصر ایر کی پرواز 985 پر سوار ہونا چاہتے تھے اور ان کے پاس تارکین وطن کے لیے بالکل درست ویزے تھے ۔ پانچ عراقی خود محتار علاقے شمالی کردستان کے دارالحکومت اربیل سے ٹرانزٹ پرواز کے ذریعہ قاہرہ پہنچے تھے ۔ اب انہیں واپس بھیجے جانے تک ہوائی اڈے پر روک لیا گیا ہے ۔ یمنی شہری کہیں سے سیدھا قاہرہ کے ہوائی اڈے پر پہنچا تھا ۔ اس کے علاوہ ایک عراقی جوڑے اور ان کے دو بچوں کو بھی روک دیا گیا ۔ ان سے کہا گیا کہ وہ قاہرہ سے نیویارک جانے کے لیے ایجبٹ ائیر کے طیارہ میں سوار نہیں ہوسکتے ۔
کملا ہیرس اور مارک زوکر برگ کی تنقید
کملا ہیرس نے کہا کہ ’’یہودیوں پر مظالم کے دوران ہم این فرینک جیسی پناہ گزیں کو اپنے ملک میں داخلہ دینے میں ناکام ہوگئے تھے ۔ ہمیں تاریخ کو دوہرانے کا موقع نہیں دینا چاہئیے ‘‘ ۔ ملالہ یوسف زئی نے بھی ٹرمپ کے اس حکمنامہ پر افسوس کا اظہار کیا اور ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’’(اس حکمنامہ سے) میری دل شکنی ہوئی ہے ‘‘ ۔ فیس بک کے بانی مارک زوکر برگ نے اپنے پروفائیل سائٹ پر ایک طویل نوٹ درج کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ دیگر کئی امریکیوں کی طرح ان کے آبا و اجداد بھی ایمگرنٹس تھے ۔ امریکی شہری آزادیوں کی یونین کے سربراہ نے حکمنامہ میں لفظ ’’ انتہائی سخت ترین جانچ و تفتیش ‘‘ کے استعمال کی مذمت کی اور کہا کہ اس سے مسلمانوں کے خلاف تعصب و امتیاز کی عکاسی ہوتی ہے ۔ افغانستان ، پاکستان اور سعودی عرب جیسے چند دیگر ممالک میں امریکی ویزا کے لئے درخواست دینے والوں کی بھی کڑی جانچ کی جائے گی ۔ یہ ممالک امریکی ویزا کے لئے درخواست دینے والے اپنے شہریوں کے بارے میں امریکہ کو اہم معلومات فراہم کرنے میں ناکام ہوجائیں تو ایسے ممالک کی فہرست میں مزید توسیع بھی کی جاسکتی ہے ۔
گوگل کے 187 ملازمین متاثر
گوگل کے چیف ایکزیکٹیو آفیسر ہندوستانی نژاد سندر پیشائی نے ٹرمپ کے حکمنامہ پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ اس فیصلہ سے باصلاحیت افراد کے امریکہ پہونچنے میں رکاوٹیں کھڑی ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے اس فیصلے سے دنیا بھر میں تقریبا 187 گوگل ملازمین متاثر ہوں گے ۔۔