مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ کے اقلیتی موقف پر این ڈی اے سے ربط

اپوزیشن کا اقدام ‘ کانگریس ‘ ترنمول کانگریس ‘ جے ڈی یو ‘ این سی پی ‘ سی پی آئی ‘ سی پی ایم اور عاپ کامشترکہ بیان
نئی دہلی ۔24جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ تنازعہ پر مودی حکومت پر  جارحانہ تنقید میں شدت پیدا کرتے ہوئے اپوزیشن پارٹیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ این ڈی اے کے بعض حلیفوں سے ربط پیدا کیا جائے گا جو قبل ازیں یو پی اے میں شامل تھے ۔ کیونکہ اپوزیشن پارلیمنٹ میں بجٹ اجلاس کے دوران حکومت کو گھیرنے کی تیاری کررہا ہے ۔ کانگریس ‘ ترنمول کانگریس ‘ جے ڈی یو ‘ آر جے ڈی ‘ این سی پی ‘ سی پی آئی ‘ سی پی آئی ( ایم) اور عام آدمی پارٹی نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کو اُن کے اقلیتی موقف سے محروم کرنے کے اقدام کی مذمت کی ۔ اب یہ تمام پارٹیاں ایک عظیم تر اتحاد اس مسئلہ پر پارلیمنٹ میں پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں جبکہ آئندہ ماہ بجٹ اجلاس کا آغاز ہوگا ۔ جے ڈی یو کے جنرل سکریٹری کے سی تیاگی نے کہا کہ ہم این ڈی اے کے حلیفوں جیسے اکالی دل ‘ تلگودیشم ‘ آسام گن پریشد ‘ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور ٹی آر ایس کو اعتماد میں لینے کی بھی کوشش کریں گے ۔ اُن میں سے بیشتر متحدہ محاذ حکومت کے دنوں میں ہمارے ساتھ تھے اور بعض مسائل پر ہمارے ہم خیال بھی تھے ۔

تیاگی نے کہاکہ کوششیں اس بات کو یقینی بنانے پر مرکوز کی جائیں گی کہ بجٹ اجلاس کے دوران اس مسئلہ کو بڑے پیمانے پر اٹھایا جاسکے تاکہ حکومت کو جامعہ ملیہ اسلامیہ اورمسلم یونیورسٹی علیگڑھ کو اقلیتی موقف سے محروم کردینے کی کوشش سے روکا جاسکے ۔ ارکان پارلیمنٹ کے ایک اجلاس اس مشترکہ نظریہ کے ساتھ بجٹ اجلاس سے قبل منعقد کیا جائے گا جس میں حکمت عملی کا تعین بھی کیا جائے گا ۔ اس مسئلہ پر ایک مشترکہ بیان میں تمام مذکورہ بالا پارٹیوں کے ارکان پارلیمنٹ نے مرکزی حکومت کے ان تعلیمی اداروں کو اقلیتی موقف سے محروم کردینے کی ’’شرپسند‘‘ کوشش پر ’’ ناراضگی اور گہری فکرمندی‘‘ ظاہر کی ۔ ارکان پارلیمنٹ کے بیان میں اٹارنی جنرل مکل روہتگیکی بھی مذمت کی گئی کہ یہ دونوں یونیورسٹیاں اقلیتی ادارے نہیں ہیں ۔ اٹارنی جنرل نے حکومت سے کہا تھا کہ دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ اقلیتی ادارہ نہیں ہے کیونکہ یہ پارلیمنٹ کے ایک قانون کے تحت قائم کی گئی ہے ۔ چند دن بعد انہوں نے سپریم کورٹ میں بھی ادعا کیا کہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی ادارہ ہونے کے بارے میں کوئی قانون سازی موجود نہیں ہے۔ وزارت برائے فروغ انسانی وسائل نے وزارت قانون سے اس مسئلہ پر رائے طلب کی ہے ۔ وزارت قانون نے اٹارنی جنرل سے قانونی مشورہ طلب کیا ہے ۔ روہتگی نے سپریم کورٹ میں 15دن قبل حکومت کی جانب سے اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اقلیتی تعلیمی ادارہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سیکولر مملکت میں کسی اقلیتی ادارہ کے قیام کی اجازت نہیں دے سکتی ۔ تیاگی ایک ماہ قبل صدر جمہوریہ اور وزیراعظم نریندر مودی کو مکتوب روانہ کر کے دہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کیلئے نام پیش کرچکے ہیں ۔ انہوں نے حکومت کی بالادستی اور طریقہ کار و معیاروں کی سنگین خلاف ورزی کے خلاف احتجاج کیا ہے ۔