مسلم کوٹہ مذہبی بنیادوں پر نہیں بلکہ ٹاملناڈو کے طرز پر دیاجائے گا

حیدرآباد:مسلمانوں کو مذہبی بنیاد تحفظات فراہم نہیں کئے جائیں گے چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے اسمبلی میں یہ بیان دیتے ہوئے واضح کردیاکہ اندرون ایک ہفتہ اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرتے ہوئے ریاست تلنگانہ میں مسلمانوں کو ٹاملناڈو ریاست کے طرز پر تحفظات فراہم کئے جائیں گے۔

مجوزہ بل کے متعلق اراکین اسمبلی کو پائے جانے والے خدشات کے جواب دیتے ہوئے پیر کے روز ایوان اسمبلی میں کے سی آر ن کہاکہ حکومت عوام کے کسی بھی طبقے کو نذر انداز نہیں کریگی۔

انہوں نے کہاکہ حکومت مرکز سے کہے گی اور مسلم تحفظات میں ٹاملناڈو کے طرز پر اضافے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع ہوگی۔بی سی طبقے کے تحفظات میں اضافے کی یہاں پر ضرورت ہے اور اس کا گہرہ مطالعہ بھی کیاجاناچاہئے۔

ہم یہاں اس بات کی وضاحت کردیتے ہیں کہ حکومت مذہب کی بنیاد پر تحفظات فراہم کریگی۔ چیف منسٹر نے کہاکہ حکومت سابق کے تحفظات تناسب میں اضافہ کریگی۔ریاستی حکومت قبائیلوں اور اقلیتی عوام کو ملنے والے تحفظات کے تناسب میں اضافہ کریگی جس کا ٹی آر ایس پارٹی نے اپنے منشور میں وعدہ کیاتھا۔

چیف منسٹر نے اپنے دعویٰ میں کہاکہ ریاست کو نمبرایک فلاحی کاموں کو انجام دینے والی ریاست کا درجہ حاصل ہے۔ حکومت نے تنہا رہنے والی خواتین کو مالی امداد فراہم کررہی ہے۔ حکومت ہاسٹلس میں مقیم طلبہ کو اعلی معیاری چاول فراہم کررہی ہے۔

سابق حکومتیں پچھلے ساٹھ سالوں میں بیڈی ورکرس کی نشاندہی میں ناکام رہی ہیں۔ ریاستی حکومت 3.7لاکھ بیڑی ورکرس کو 1000روپئے اداکررہی ہے۔

اس کے علاوہ 81,000 بیڈی ورکرس کو وظائف دئے جارہے ہیں اور انہی افراد کو وظائف نہیں ملے جن کے خاندان میں پہلے سے ہی ایک یادوافراد وظائف سے استفادہ اٹھارہے ہیں۔

ریاستی حکومت نے شادی مبارک او رکلیان لکشمی کی رقم 51,000سے بڑھاکر75,000کردیا ہے۔

حکومت نے کسانوں کے 17,000کروڑ کا قرض معاف کردیا ہے۔

ریاستی حکومت نے ڈبل بیڈروم گھروں کی تعمیر ریاست کی معاشی حالت بہتر ہونے پر مکمل کرنے کا اعلان کیاہے۔حکومت کسی بھی قیمت پر ڈنل بیڈروم گھروں کی تعمیر کرے گی۔