مسلم نوجوان ذہین،خود اعتمادی کیساتھ معلومات میں اضافہ پر زور

سیاست سے پولیس کانسٹیبلس تحریری امتحان کوچنگ طلبہ سے جناب عامر علی خان کی مخاطبت
حیدرآباد ۔ 30 جنوری (سیاست نیوز) انسان جو خواب دیکھتا ہے اس کو حقیقت بنانے کیلئے منصوبہ بندی اور حکمت عملی چاہئے۔ اسلام نے دن میں پانچ وقت کی نمازیں رکھی ہیں اور ہرنماز الگ الگ اوقات میں ہے۔ نماز کے فلسفہ کو سمجھیں تو ہمیں وقت کے مینجمنٹ اور ڈسپلن کے ساتھ صبح اور شام کے اوقات میں صحت مندی اور تندرستی کے اصول ملتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر سیاست نے یہاں عابد علی خان آئی ہاسپٹل دارالشفاء میں پولیس کانسٹیبلس کے تقرراتی تحریری امتحان کی کوچنگ کلاس میں طلباء اور نوجوانوں سے مخاطب کرتے ہوئے کیااور پابند ڈسپلن شہری بننے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام امیدوار کو یونیفارم میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس لئے وہ اپنی معلومات کو بڑھائیں۔ صحتمندی، اچھی صلاحیت، Talent مسلم نوجوانوں میں موجود ہیں لیکن ان میں عام معلومات کی کمی ہے۔ وہ جنرل نالج اور تلنگانہ کی معلومات حاصل کریں۔ آج ملک بھر میں ایس سی ؍ ایس ٹی اور مائناریٹی طبقہ نچلی سطح پر ہے جو بی پی ایل (خط غربت کی لکیر) ہے۔ اس سے کم مقام مسلمانوں کا ہے بالخصوص اضلاع اور دیہی علاقوں میں رہنے والے مسلمانوں کی معاشی حالت نہایت پسماندہ ہے۔ جناب عامر علی خان جو تلنگانہ میں مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کیلئے مہم چلا رہے ہیں۔ تلنگانہ کے 10 اضلاع کے مختلف مقامات میں  اب تک زائد از 20 ہزار کیلو میٹر کا فاصلہ طئے کرچکے ہیں اور اس کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ اس وقت 4 فیصد تحفظات پر سختی سے پابندی ہورہی ہے۔ یہ پہلے حاصل کریں پھر عام زمرہ میں بھی اچھے مظاہرہ سے ملازمت حاصل کریں۔ سلسلہ تقریر جاری رکھتے ہوئے جناب عامر علی خان نے کہا کہ قدرت نے صبح کی اولین ساعت ایک خصوصی وٹامن رکھا ہے جو صبح 4 بجے تا 6 بجے اور 8 تا 9 بجے کے درمیان کسی بھی انسان کو حاصل ہوتا ہے اور ان اوقات میں انسان بیدار ہوں یہ ملتے ہیں جس سے وہ دن بھر چاق و چوبند رہتا ہے۔ حیدرآباد میں پولیس کانسٹیبلس کی ٹریننگ اور بھرتی کیلئے جو کام شروع کیا گیا اس کے پس منظر کو بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2002ء کے گجرات مسلم کش فسادات کے بعد مسٹر ہرش مندر نے کہا تھا کہ مسلمانوں کی پولیس میں بھرتی ہونی چاہئے۔ چنانچہ سال 2002ء سے پولیس کانسٹیبلس کی بھرتی کے وقت ٹریننگ کا اہتمام کیا جارہا ہے جس کی وجہ تاحال ایک ہزار سے زائد مسلم نوجوانوں کے پولیس کانسٹیبلس میں تقررات ہوئے۔ مسلم نوجوانوں میں حوصلے اور اتحاد کو پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ سماجی خوف کا شکار نہ ہوں۔ ہر امیدوار میں چھپی صلاحیت ہوتی ہے۔ اس کو ابھارنے کی ضرورت ہے۔ وہ جس مقصد کیلئے آئے اس کو پورا کرنے کیلئے صحیح منصوبہ بندی، حکمت عملی اور محنت کریں۔ ادارہ سیاست کے تحت پولیس کانسٹیبلس کے تحریری امتحان کی کوچنگ کے ماہر اساتذہ جناب عبدالحفیظ نے اس موقع پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ جب حکومت کا اعلامیہ آتا ہے تو کسی کو اطلاع نہیں ملتی لیکن جب سیاست کی کوچنگ شروع ہوتی ہے اس سے عوام کو واقفیت ہوتی ہے اور نوجوان زیادہ تعداد میں فارمس داخل کرتے ہیں۔ سیاست کی کوچنگ سے استافدہ کرنے والا ہر پولیس اسٹیشن میں کوئی نہ کوئی کانسٹیبل ضرور ملتا ہے۔ جناب عبدالرحمن نے کوچنگ کلاسیس کے اغراض و مقاصد بتائے۔ ایم اے حمید کیریئر کونسلر سیاست نے مسابقتی امتحانات کے سوالات کی نوعیت بتائی اور نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ سید خالد محی الدین اسد کوچنگ انچارج نے معاونت کی اور آخر میں شکریہ ادا کیا۔