مسلم ماڈل کو حجاب کی وجہہ سے تفریق کاسامنا کرنا پڑا

لندن۔ مسلم ماڈل ماریہ ادریسی نے انکشاف کیاہے کہ انہیں حجاب پہننے کے باعث بیوٹی ( اشتہاری ) مہم میں شامل کرنے سے روک دیاگیاتھا۔ لندن سے تعلق رکھنے والے 25سالہ ماریہ ادرایسی کا کہنا ہے کہ انہیں حجاب پہننے کی وجہہ سے بیوٹی مہم میں شامل نہیں کیاگیا۔

ماریہ نے کہاکہ وہ سن کر صدرمہ کا شکار ہوگئیں کہ انتظامیہ انہیں بورڈ میں اس وجہ سے شامل نہیں کیاکہ وحجاب پہننے اور مسلمان ہونے کے بعث کم خواتین کواپنی جانب مائل کرپائیں گی۔

ایک انٹرویو کے دوران ماریہ نے انکشاف کیا کہ انہیں میری شخصیت سے او رمیری ماڈلنگ کی قابلیت سے کچھ لینا دینا نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میں حجاب پہنتی ہوں ‘ اس لیے لوگ ان کے پروڈاکٹ ( لباس) نہیں خریدیں گے۔

ماریہ کا کہنا ہے کہ یہ بیوٹی مہم ان کے لئے ایک بڑی ڈیل تھی لیکن انتظامیہ نے ان کے ساتھ معاہدہ کرنے سے انکار کردیا جس کی وجہہ سے وہ ابھی تک صدمہ کا شکار ہیں‘ تاہم ماریہ نے ان کے ساتھ معاہدہ سے انکار کرنے والی آؤٹ لیٹ اور بیوٹی برانڈ کا نام بتاتے سے گریز کیا۔

ماریہ ادریسی جانتی ہیں کہ ایک مسلم خاتون کی کیاذمہ داری ہوتی ہیں اور انہیں کیسے نبھایاجاتا ہے۔ ایک خاتون نے ماریا کو پیغام دیتے ہوئے کہاکہ ان کے کا تعلق فرانس کے ایک چھوٹے گاؤں سے ہے اور ان کے علاقے میں بھی حجاب پہننے والی خواتین کوجنرل اسٹور میں کام پر نہیں رکھتے۔

واضح رہے کہ ماریہ نے سال 2015میں اس وقت شہرت حاصل کی جب انہوں نے ایچ اینڈ ایم بیوٹی مہم میں حجاب پہن کر شرکت کی جس کے بعد ادریسی کی حجاب میں ملبوس کئی تصاویرمیگزین او ررسالوں کی زینت بنیں