لکھنو۔ گورکھپور اور پھلپور لوک سبھا سیٹ پر شرمناک شکست کے بعد کیرانہ ضمنی الیکشن میں دوبارہ بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد اترپردیش میں پارٹی کی خراب صورتحال کا اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔سیاسی او رفرقہ وارانہ نوعیت سے حسا س مانا جانے والا کیرانہ لوک سبھا حلقہ میں 16لاکھ رائے دہندے ہیں جس میں 5.5لاکھ مسلم ووٹرس‘ 2.5لاکھ دلت اور1.5لاکھ جاٹ ووٹرس شامل ہیں۔
کیرانہ دراصل مسلم اکثریت والا حلقہ ہے جو مظفر نگر کے پڑوس میں ہے یہ وہی مقام ہے جہاں پر ستمبر2013سے قبل مسلم او رجاٹ برداری صدیوں سے ایک ساتھ امن واتحاد کے ساتھ رہ رہے تھے مگر مظفر نگر کے فسادات کے یہاں کے حالات کو ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔
دوبارہ یہاں مظفر نگرفسادات کے بعددونوں منقسم طبقات کے درمیان میں اتحاد قائم کرنے کے لئے نیا’’عظیم اتحاد‘‘ جاٹ طبقے کے اثر والی پارٹی آر ایل ڈی جس کے سربراہ اجیت سنگھ ہیں نے مسلم امیدوار تبسم حسن کو اپنا امیدوار مقرر کیا۔جاٹ طبقے کے لوگ جو حال کے دنوں میں بی جے پی سے قریب ہوئے تھے
اور ہندتوا کیڈر کے طور پر بھگوا پارٹی کے فروغ کے لئے ہتھیار کے طور پر استعمال ہورہا تھا مگر اب اجیت سنگھ کی زیر قیادت آر ایل ڈی سے ان کی دوبارہ وابستگی ہوئی ۔دلت طبقے کا ایک حصہ بھی مایاوتی کی زیر قیادت بہوجن سماج وادی پارٹی سے دوبارہ وابستہ ہوا ہے۔
بھیم آرمی لیڈر چندرشیکھر جو فی الحال جیل میں ہے نے بھی دلت ووٹرس کو جیل سے اپیل کرتے ہوئے تبسم حسن کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی ہے۔جاٹ دلت اور مسلم ( جے ڈی ایم) نے آر ایل ڈی کے امیدوار کے حق میں ووٹ دئے اس پر ایس پی کے ساتھ نے بھگوا پارٹی کو باہر کا راستہ دیکھا یا۔
اور یہ عظیم اتحاد کی امیدوار آر ایل ڈی کے تبسم حسن نے کیرانہ جیتا اور جاٹ مسلم دلت اتحاد کے عظیم عظیم فتح بن گئی۔کیرانہ میں جیت حاصل کرنا وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کے لئے عظیم طاقت کی مٹھاس تھی مگر بھگوا پارٹی نے اس کے لئے مقامی گنا کے مسائل کو فراموش کردیا۔