ملاپورم/کوزیکوٹی۔مساجد میں عورتوں کے داخلہ کی مخالفت پر اپنے موقف کو دہراتے ہوئے ‘ مذکور سمستھا کیرالا جامعیتہ علماء سنی اسکالرس اور علماء کی تنظیم نے منگل کے روز کہاکہ مسلم خواتین کو گھروں کے اندر نماز ادا کرنا چاہئے۔جنرل سکریٹری سمستھا کے علی کوٹیا موسی لیار نے کہاکہ ’’ ہم مذہبی معاملات میں عدالت کی مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔
ہم مذہبی رہنماؤ ں کی ہدایت پر عمل کریں گے‘‘۔
سپریم کورٹ کی جانب سے خواتین کو مسجد میں داخلے اور نمازکی ادائی کے لئے مرکز سے ہدایت پر مشتمل رپورٹ کی اجرائی کے پس منظر میں وہ رپورٹرس سے بات کررہے تھے۔موسی لیار نے کہاکہ سمستھا کا سبریملا مندر کے مسلئے پر بھی یہی موقف ہے۔
انہو ں نے کہاکہ صرف مردوں کو ہی مسجد میں نماز ادا کرنا چاہئے۔انہوں نے مزیدکہاکہ’’مساجد میں عورتوں کے داخلے کے قواعد نئے نہیں ہیں۔
چودہ سوسال قبل پیغمبر اسلامﷺ اس کو واضح کردیاہے‘‘۔ سنی لیڈر اور کل ہند سنی جمعیتہ علماء جنر ل سکریٹری کانتھاپورم اے پی بوبکر موسی لیار نے کہاکہ عقائد سے جوڑے معاملات میں مذہبی رہنماؤں کی رائے حاصل کرنے کے بعد ہی عدالت کو مداخلت کرنا چاہئے۔
اسلام کا بنیاد اصول عورتوں کے لئے عبادت کا سب سے بہترین مقام گھر ہے۔ عورتیں مسجد حرم کو حج او رعمرہ کی تکمیل کی غرض سے جاتے ہیں۔
دیگر حالات میںیہ عمل دوسرے مساجد میں لاگو نہیں ہوتا۔کانتھاپورم نے کہاکہ صرف نظر انداز کئے جانے والی اقلیتیں اسلام کے بنیادی اصولوں سے منحرف ہیں ‘ اور مساجد میں عورتوں کے داخلے کی بات کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے منگل کے روز مساجد میں عورتوں کے داخلہ کی اجازت کی مانگ پر مشتمل پٹیشن کو قبول کیا ہے ۔ جسٹس ایس اے بابڈو کی بنچ نے مرکز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پونے نژاد جوڑے کی درخواست پر ردعمل مانگا ہے۔