مسلم اراکین اسمبلی کی تعداد میں اضافہ کس طرح ہوا۔

سال 2013کے ایوانوں میں جہاں صفر اور ایک تھی ‘ ٹھیک اس کے برعکس مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے ایوا ن اسمبلی میںیہ تعداد ایک اور دو ہوگئے ہیں
حیدرآباد۔مدھیہ پردیش‘ راجستھان اور چھتیس گڑھ میں 2013کے بعد منعقد الیکشن میں مسلم اراکین اسمبلی کی تعداد تین سے بڑھ کر گیارہ ہوگئی ہے ‘ جہاں سے کانگریس نے بی جے پی کا صفایا کرتے ہوئے اقتدار حاصل کیا ہے۔

حال ہی میں پانچ ریاستوں میں منعقد ہوئے اسمبلی انتخابات میں مجموعی طور پر انیس مسلمان منتخب ہوئے ہیں۔ بڑی تبدیلی راجستھان میں ائی ہے جہاں پر 2013کے ایوان کے لئے صرف دو اراکین اسمبلی منتخب ہوئے تھے وہیں اب یہاں پر مسلم اراکین اسمبلی کی تعداد نو ہوگئی ہے۔

ٹھیک اسی طرح مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے ایوان اسمبلی کے لئے بالترتیب دو اور ایک مسلم رکن کا انتخاب عمل میں آیا ہے ۔ جبکہ یہاں سے 2013میں ایک اورصفر تعداد تھی

راجستھان
کانگریس نے پندرہ مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا جس میں سے سات نے جیت حاصل کی ۔ بی ایس پی کے ٹکٹ پر ایک مسلم امیدوار کو جیت ملی۔

بی جے پی نے سچن پائلٹ کے مقابلے ساجد خان کو ٹونک سے امیدوار بنایاتھا جس کو شکست کاسامنا کرنا پڑا۔پوکران میں کانگریس کے امیدوار شالے محمد نے بارمیر کے تارہ تارہ طبقے کے صدر پجاری اور بی جے پی کے مہنت پرتاب پوری کو شکست دی‘انہوں نے خود کو یوگی ادتیہ ناتھ چیف منسٹر اترپردیش کے طر زپرڈھال لیاتھا‘ 872ووٹوں سے انہیں شکست کاسامنا کرنا پڑا۔

مدھیہ پردیش

کئی دہوں کے بعد ایوان میں ایک سے زائد مسلمان دیکھائی دیں گے۔ نئی اسمبلی کے دونوں اراکین کا تعلق کانگریس سے ہے ۔عارف عقیل مسلم اکثریتی علاقے بھوپال( نارتھ) سے نمائندگی کررہے ہیں وہ 1990کے بعد سے اب تک چھٹی مرتبہ یہاں سے منتخب ہوئے ہیں اور 2008کے علاوہ2013میں منتخب ہونے والے واحد مسلمان بھی تھے۔

جبکہ دوسرے مسلم رکن بھوپال( سنٹرل) کے عارف مسعود ہیں جن کا 2018کے ایوان کے لئے انتخاب عمل میںآیا ہے۔ بی جے پی نے 2018میں واحد مسلم امیدوار جو کانگریس کے سابق منسٹر رسول احمد صدیقی کی بیٹی فاطمہ ہیں کو اپنا امیدوار بنایاتھا جن کو عقیل کے سامنے شکست کھانی پڑی۔

چھتیس گڑھ
وہ ریاست جہاں پر مسلم آبادی کا تناسب 2فیصد ہے کانگریس نے مسلمان سماج سے دوامیدوارکھڑا کئے اور بی جے پی نے ایک بھی مسلم امیدوار کھڑا نہیں کیا۔ اس میں سے کانگریس کے امیدوار محمد اکبر نے کاؤرادھا سیٹ پر 59,284کی بڑی سبقت سے جیت حاصل کی۔

جبکہ کانگریس کے دوران امیدوار بدرالدین قریشی کو ویشالی سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

تلنگانہ
ریاست کی 119سیٹوں پر سیاسی جماعتوں نے 26مسلم امیدواروں کو کھڑا کیاتھا۔ اے ائی ایم ائی ایم کے سات اور ٹی آ ر ایس پارٹی سے ایک مسلم امیدوار نے جیت درج کرائی۔

اے ائی ایم ائی ایم نے جہاں اٹھ امیدوار کھڑا کئے تھے وہیں راجندر نگر سے ٹی آر ایس کے مقابلہ اے ائی ایم ائی ایم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بی جے پی نے ایک مسلم امیدوار شہزادی سید کو چندرا ئن گٹہ سے اپنا امیدوار بنایاتھا جس کو اکبر الدین اویسی کے مقابلے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

جبکہ کانگریس نے نو اور تلگودیشم پارٹی نے ایک مسلم امیدوار کھڑا کئے تھے تمام کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ٹی آر ایس پارٹی نے اٹھ مسلمانوں کو اپنا امیدوار بنایاتھا مگر بودھن سے شکیل عامر نے ہی جیت درج کرائی۔