دستور کا تحفظ وقت کی اہم ترین ضرورت ‘ ٹیلی ویژن چیانلس ملک کی تقدیر کا فیصلہ نہیں کرسکتے ‘ ’’سیاست‘‘ کے توسیعی لکچر سے طلبہ کے انقلابی قائد کا خطاب
n ہندو مسلم اتحاد کو پروان چڑھانے ’سیاست‘ ہمیشہ کوشاں : زاہد علی خان
n ملک میں مسلمان اور دلت غیر محفوظ : چاڈا وینکٹ ریڈی
n قیمتوں پر قابو پانے حکومت ناکام : عزیز پاشاہ
حیدرآباد۔یکم۔اکٹوبر(سیاست نیوز) مسلمان دفاعی موقف اختیار کرنا ترک کریں اور حالات کامتحدہ طور پر دیگر پسماندہ طبقات کے ساتھ مقابلہ کریں ۔ ملک میں فسطائی قوتوں کے خلاف مقابلہ کیلئے ضروری ہے کہ دلت اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو یقینی بنانے کے علاوہ غریب ہندستانیوں کے لئے آواز اٹھائی جائے۔ طلبہ قائد مسٹر کنہیا کمار نے ’’سیاست توسیعی لکچر‘‘ سے خطاب کے دوران یہ بات کہی اور دعوی کیا کہ جب طبقاتی نظام کا خاتمہ ممکن ہوگا اور طبقہ واری اساس پر مسائل کو اٹھانے سے گریز کرتے ہوئے مشترکہ مسائل کے حل کیلئے آواز اٹھائی جانے لگے گی تو حالات تبدیل ہوں گے۔جناب زاہد علی خان ایڈیٹر روزنامہ سیاست کی زیر صدارت اس توسیعی لکچر میں جناب سید انوار الہدی ریٹائرڈ آئی پی ایس ‘ جناب مدھو گوڑ یاشکی ‘ جناب چاڈا وینکٹ ریڈی ‘ جناب سید عزیز پاشاہ اور دیگر معززین موجود تھے ۔کنہیا کمار نے اپنے خطاب کے دورا ن کہا کہ ملک کے موجودہ حالات حکمراں طبقہ کے گمراہ کن پروپگنڈہ اور عوام کی بے اعتنائی کے سبب ہیں۔ انہوںنے سوال اٹھانے کا حوصلہ پیدا کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندستانی جمہوریت کی بنیاد دستور میں موجود نظریات ہیں اور ان نظریات کو ختم کرنے کی جو سازش کی جا رہی ہے اس کا مقابلہ کرنا عوام کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ٹیلی ویژن چیانلس ملک کی تقدیر کا فیصلہ نہیں کرسکتے بلکہ اس ملک کا مستقبل ملک کے عوام طئے کریں گے اسی لئے عوام کو چاہئے کہ وہ اس بات کو سمجھیں کہ انہیں کس ڈگر پر لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کنہیا کمار نے کہا کہ ہندستان میں آج وہ طبقہ حکمرانی کررہا ہے جو تحریک آزادی کے دوران فرنگیوں کے ساتھ چائے پر چرچہ کیا کرتا تھا اور اس چائے پر چرچہ کے دوران اس طبقہ نے فرنگیوں سے Divide & Rule کی تعلیم تو حاصل کی لیکن اب اس بات کا بھی انکشاف ہورہا ہے کہ اس طبقہ نے Divert & Rule کی بھی تربیت حاصل کی ہے جو اقتدار حاصل کرنے کے بعد حقیقی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹاتے ہوئے حکمرانی کر رہے ہیں۔انہو ںنے ذرائع ابلاغ اداروں کے ذریعہ کی جانے والی ماحول سازی کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے حق میں مہم چلانے میں مصروف ہے۔ کنہیا کمار نے بتایا کہ ملک میں سچائی کے حق میں آواز اٹھانے سے روکنے کی کوشش کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور سچ کہنے والوں اور آواز اٹھانے والوں کو خوفزدہ کرنے کے لئے کاروائی انجام دی جا رہی ہیںجس کی مثال ایم ایم کلبرگی‘ پنسارے اور گوری لنکیش کا قتل ہے ۔ انہو ںنے بتایا کہ ملک میں گائے نام پر کئے جانے والے قتل کے متعدد واقعات شہریوں کو عادی بنانے انجام دیئے جا رہے ہیں ابتداء میں گائے کے نام پر ہونے والے قتل پر ملک بھر میں کہرام مچا تھا لیکن بتدریج اتنے واقعات رونما ہوگئے کہ ان واقعات پر اب لوگ ردعمل بھی ظاہر نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ذرائع ابلاغ ادارو ںکے ذریعہ جو ذہن سازی کی جا رہی ہے اس کا مقابلہ کرنے اپنی تاریخ کا مطالعہ کریں کیونکہ ہندستان کے خمیر میں فرقہ وارانہ اتحاد اور یکجہتی موجود ہے جسے منظم انداز میں ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کنہیا کمار نے کہا کہ ملک میں دستور کے تحفظ کی اشد ضرورت ہے کیونکہ جو طبقہ حکومت میں ہے اس کا مقصد یہ نہیں ہے کہ دستور میں ترمیم کی جائے بلکہ وہ امبیڈکر کے تیار کردہ دستور کو ہٹاکر’ منو سمرتی‘ کو اس ملک کے دستور کے طور پر روشناس کروانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ انہوں نے دہلی میں دستور کی نقل کو نذرآتش کرنے کے واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے صدر مقام کی سڑکوں پر دن کے اجالے میں دستور کی نقل نذرآتش کی گئی لیکن اس کے باوجودبھی کوئی کاروائی نہیں ہوئی اس سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں کس کی تائید حاصل ہے۔طلبہ قائد جے این یو نے اپنے خطاب کے دوران نریندر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا وزیر اعظم کو دنیا بھر میں گھومنے کیلئے وقت ہے لیکن انہیں نجیب اور روہت ویمولہ کی ماں سے ملنے کیلئے وقت نہیں ہے۔وہ دنیا میں کسی بھی ملک کا دورہ کرنے کیلئے وقت نکال پا رہے ہیں لیکن وہ جنید یا اخلاق کے گھر جانے کیلئے وقت نہیں نکال پائے جو کہ ان کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔انہو ںنے مخالف حکومت اٹھائی جانے والی آواز وں کو ہمت جٹانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر سچائی کے ساتھ ڈٹے رہیں تو ان کا کوئی طاقت کچھ نہیں بگاڑ پائے گی ۔ کنہیا کمار نے ملک کے دستورکے تحفظ کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کو سمجھیں کہ ملک کس ڈگر پر جا رہا ہے کیونکہ ملک کو تباہی کی سمت لے جانے والی قوتیں اس دستور کو تباہ کرنے کے درپہ ہیں جو دستور اشفاق اللہ خان ‘ گاندھی ‘ بھگت سنگھ کے نظریات کو سامنے رکھتے ہوئے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے تیار کیا تھا ۔انہوںنے میک ان انڈیا اور سکل انڈیا کے نعروں کے علاوہ بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے قائدین خود اب اس پارٹی کو ڈھائی افراد کی پارٹی قرار دے رہے ہیں۔ جناب زاہد علی خان ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے اپنے صدارتی خطبہ کے دوران کہا کہ ہندستان جس دور سے گذر رہا ہے وہ انتہائی سنگین ہے کیونکہ ہندستان جو گنگا جمنی تہذیب کا گہوارہ رہا ہے ( باقی سلسلہ صفحہ 10 پر )