مسلمانوں کے ساتھ انصاف بھی عہدیداروں کو برداشت نہیں

اقلیتی کمیشن کے دفتر کی راتوں رات منتقلی‘ سازشیوں کے خلاف کارروائی کا چیف منسٹر سے مطالبہ : عابد رسول خان
حیدرآباد ۔ 23 ۔ جنوری (سیاست نیوز) اقلیتی کمیشن کے ذریعہ مسلمانوں اور دیگر کمزور طبقات کے مسائل کی یکسوئی کے سلسلہ میں کی جارہی مساعی آخر کار عہدیداروں کو کھٹکنے لگی اور انہوں نے راتوں رات اقلیتی کمیشن کے دفتر کو جبراً خالی کردیا۔ سوماجی گوڑہ میں واقع ریاستی اقلیتی کمیشن کے دفتر کو ارم منزل میں دو کمروں پر مشتمل ایک کوارٹر میں منتقل کردیا گیا اور اس کے لئے عہدیداروں نے ہفتہ اور اتوار کا انتخاب کیا تاکہ کسی جانب سے مخالفت نہ ہو۔ جس طرح مجلس بلدیہ کی جانب سے  غیر مجاز قابضین کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے ، ٹھیک اسی طرح حکومت کے عہدیداروں کی ایماء پر اقلیتی کمیشن کے دفتر میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے سامان کو منتقل کردیا گیا ۔ صدرنشین ریاستی اقلیتی کمیشن عابد رسول خاں نے آج میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے دفتر کی منتقلی کے سلسلہ  میں عہدیداروں کے رویہ کی تفصیلات بیان کی ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اقلیتوں کی ترقی اور فلاح و بہبود کے سلسلہ میں سنجیدہ ہیں اور مختلف اعلانات کر رہے ہیں لیکن ان کے عہدیداروں کو یہ بات پسند نہیں کہ اقلیتی کمیشن مسلمانوں اور دیگر طبقات کے مسائل کی یکسوئی کیلئے جدوجہد کرے۔ وہ تلنگانہ میں اقلیتی کمیشن کے وجود کو برداشت کرنے تیار نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت اقلیتی بہبود ، جی اے ڈی ، ہاؤزنگ اور دیگر متعلقہ محکمہ جات کے عہدیداروں نے کمیشن کے دفتر کو منتقل کرتے ہوئے مخالف اقلیت ذہنیت کا ثبوت دیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 6 ماہ سے وہ کسی تنخواہ کے بغیر اقلیتوں کی خدمت کے جذبہ کے تحت کام کر رہے ہیںاور وہ ہائی کورٹ کی ہدایت پر برقرار ہیں تاکہ اقلیتی کمیشن کے ذریعہ مسائل کی یکسوئی کا سلسلہ جاری رہے۔ انہوں نے چیف منسٹر سے مطالبہ کیا کہ کمیشن کی برخواستگی کی سازش کرنے والے عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کے ذریعہ انہوں نے اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضوں کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ اقلیتی بہبود کے اداروں میں کئی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی ۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس طرح کے اقدامات عہدیداروں کو پسند نہیں آئے ۔ لہذا ایک سازش کے تحت کمیشن کو راتوں رات دور دراز علاقہ کے ایک کمرہ میں منتقل کردیا گیا تاکہ عوام اپنے مسائل کیلئے کمیشن سے رجوع نہ ہوسکے۔ عابد رسول خاں نے کہا کہ انہیں حکومت سے کوئی شکایت نہیں جبکہ عہدیدار کمیشن کی کارکردگی کو برداشت نہیں کرپا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 17 جنوری کو اسٹیٹ آفیسر کی جانب سے نوٹس دی گئی اور  10 دن میں تخلیہ کی مہلت دی گئی۔ یہ مہلت 27 جنوری تک برقرار تھی ، اس کے باوجود صدرنشین کمیشن کو اطلاع دیئے بغیر راتوں رات  غیر سماجی عناصر کے خلاف کی جانے والی کارروائی کی طرح ایک اقلیتی ادارہ کو منتقل کردیا گیا ۔         ( باقی سلسلہ صفحہ 6 پر )