’’ اسی طرح کی مذہبی روادری کا مسلمانوں کے مذہبی روایتوں کے ساتھ بھی برتی جانی چاہئے‘‘
لکھنو:سماج وادی پارٹی کے مسلم چہرے محمد اعظم خان نے یوپی چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کی جانب سے ایک روز قبل دئے گئے بیان جس میں انہوں نے تین طلاق پر خاموشی اختیار کرنے والوں کو دروپتی کے ’ چیرہرن‘پر خاموشی کے مترادف قراردیتے ہوئے اٹھائے گئے سوال پرپیر کے روز شدید برہمی کا اظہار کیا۔
محمد اعظم خان نے کہاکہ شریعت سے جڑے مسائل کو مسلمانوں پر چھوڑدیں۔رامپور میں اعظم خان نے کہاکہ ’’ مسلم علماؤں کے کبھی بھی ستی سسٹم پر سوال نہیں اٹھائے او رنہ ہی کبھی بھی انتظامیہ سے ہندوؤں کی شادی کے دوران ہونے والی رسم رواج کے متعلق بدگمانی کی‘‘۔
انہوں نے کہاکہ ’’ اس طرح کی مذہبی روادری مسلمانوں کے ساتھ بھی برتی جانی چاہئے۔ مسلمانوں کے نماز ‘ روز ہ ‘ نکاح طلاق کے ہمارے اپنے طریقے ہیں جس کو ہم پر چھوڑ دیں‘‘۔
قبل ازیں ا عظم خان نے دعویٰ کیاکہ کوئی بھی قانون نفاذ کردیا جائے مسلمانوں اسلامی تعلیمات کے مطابق شریعت کے دائرے میں ہی زندگی گذاریں گے۔تین طلاق کے مسلئے پر تبصرہ کرتے ہوئے یوپی کے سابق وزیر نے کہاکہ یہ ایک ایسا مسلئے ہے جس سے اکثریت واقف نہیں ہے۔
انہو ں نے کہاکہ ’ اگر کوئی قانون شریعت کے خلاف نافذ ہوگا تب بھی مسلمان شرعی قانون کے تحت ہی کرے گااس کے علاوہ کچھ اور مسلمانوں کے لئے قابل قبول نہیں ہے‘‘۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ شریعت کے خلاف جو کام کریگا اس کا سماجی بائیکاٹ ضروری ہوجائے گا‘‘۔اعظم خان کی یہ تبصرے ایک ایسے وقت سامنے آیاجب حالیہ دنوں میں کل ہند مسلم پرسنل بورڈ( اے ائی ایم پی ایل بی) نے کہاتھا کہ شرعیت میں کسی بھی قسم کی مداخلت قابل قبول نہیں ہوگی۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے کہاہے کہ ’’ طلاق کے معاملات میں ایک قانون نفاذ کردیاگیا ہے ‘ جس کی مدد سے شریعت کی حقیقی تصوئیر کاجائزہ لیکر طلاق کے مسائل کے یکسوئی کریں۔ اگر کوئی غیرشرعی وجوہات کی بناء پر طلاق دیتا ہے تو اس کا سماجی بائیکاٹ کیاجائے گا‘‘۔