الٰہ آباد: سیرت فاطمہ ایک پرائمری اسکول اور سرکاری دفتر میں اکاؤنٹنٹ افسر کا دختر ہے۔UPSC IAS 2017 کے مومی سطح پر 990امیدواروں میں سے ایک ہے ۔سیرت فاطمہ کی یہ کہانی دوسیری ملک کی دوسری متاثر کن کہانی ہے۔ سیرت کی زندگی بہت ہی محنت اور مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے گذری۔انھوں نے زندگی کے ناقابل بیان حالات سے گذر کرآج انہیں یہ مقام ملا ہے۔
انھوں نے اپنے والد کے خواب کو پورا کیا۔سیرت فاطمہ کے والد عبد الغنی صدیقی سرکاری محکمہ میں اکاؤنٹنٹ کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔سیرت فاطمہ جب صرف ۴ ؍ سال کی تھیں تب ان کے والد نے طے کرلیا تھا کہ انہیں آئی اے ایس افسر بنائیں گے۔ میں سیرت کو آئی اے ایس افسر بنانے کے لئے تمام تر کوششیں صرف کی ہیں۔سیرت کے والد نے بتایا کہ سیرت بڑی محنت سے پڑھائی کی ہے۔ میری تنخواہ سے صرف گھر کے اخراجات مکمل ہوا کر تے ہیں۔لیکن اس حال میں بھی میں نے سیرت کو گھورپور کے ایک بڑے اسکول سینٹ میرس کنونٹ اسکول تعلیم دلوائی ۔انٹر کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد فاطمہ نے الٰہ آباد سنٹرل یونیورسٹی سے بی ایس سی او ربی ایڈ مکمل کیا اس کے بعد ایک مقامی اسکول میں بحیثیت ٹیچر تقرر ہوگیا۔فاطمہ نے کہا کہ ’’ میں ایک اسکول میں ٹیچر کی حیثیت سے کام کرنا شروع کیا کیو ں کہ میرے والد کی تنخواہ کافی نہیں ہورہی تھی۔‘‘سیرت فاطمہ UPSC IAS 2017 میں 990میں 810واں رینک ہے اور سیرت کا ارادہ ہے کہ وہ رینک کو بڑھانے کیلئے دوبارہ امتحان دینے کا ارادہ کیا ۔سیرت فاطمہ کی شادی الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ایک ریویو افسر سے شادی ہوئی۔