مسجد رحمتہ اللعلمین ؐ کی سنگ بنیاد کے 24 گھنٹوں میں مکمل تعمیر

تعلیم یافتہ نوجوان ساکنین کا عظیم کارنامہ، گندم گوڑہ مسلم ویلفیر سوسائٹی اور مقامی مسلمانوں کا جوش و خروش

حیدرآباد ۔ 25جنوری (دکن نیوز) شہر کے مضافاتی علاقہ گندم گوڑہ نزد ٹیپوخان برج جہاں مسلمانوں کے 400 سے زائد مکانات ہوتے ہوئے مسجد نہ ہونے کی بناء نمازوں کیلئے تین کیلو میٹر کی مسافت طئے کرنی پڑ رہی تھی جس کیلئے تقریباً 3 سال سے گندم گوڑہ مسلم ویلفیر سوسائٹی اور مقامی مسلمان مسجد کی تعمیر کیلئے کوشاں تھے۔ بتایا جاتا ہیکہ گذشتہ دو سال قبل مقامی مسلمانوں نے 200 گز اراضی خریدی اور مسجد کی تعمیر کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس وقت فرقہ پرستوں کی شدید رکاٹوں کی بناء مسجد کی تعمیر کی نہ جاسکی۔ تاہم مقامی مسلمانوں کی نمائندگی پر سرپنچ مالتی ناگراج نے اراضی سروے نمبر 81 کی نشاندہی کرتے ہوئے وہاں نماز پنجگانہ کیلئے تحریری ا جازت نامہ جاری کیا۔ اس کے باوجود مسجد کی تعمیر وقف بورڈ کے عدم تعاون کے بناء نہ ہو پارہی تھی جس پر مقامی مسلمانوں نے جناب ظہیرالدین علی خان منیجنگ ایڈیٹر روزنامہ سیاست سے رجوع ہوتے ہوئے مسجد کی تعمیر کیلئے ریاستی وقف بورڈ کے عہدیداروں کے عدم تعاون کا اظہار کیا۔ جناب عزیز پاشاہ سابق رکن پارلیمان   کے ساتھ جناب عثمان بن محمد الہاجری صدر دکن وقف پروٹیکشن سوسائٹی ،سی ای او وقف نے جناب محمد اسداللہ سے رجوع ہوتے ہوئے مسجد کی تعمیر کیلئے تحریری اجازت نامہ کی مسلسل نمائندگی کی جس پر مسجد کی تعمیر کیلئے ریاستی وقف بورڈ سے تحریری ا جازت نامہ نمبر 43/P/RR/16 گندم گوڑہ صدر مسلم ویلفیر سوسائٹی جناب لقمان احمد کے نام مسجد کی تعمیر کیلئے جاری کیا۔ جمعہ 20 جنوری 2017ء کو جناب زاہد علی خان ایڈیٹر روزنامہ سیاست کے ہاتھوں اس اراضی پر مسجد کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ اس موقع پر مہمانان خصوصی کی حیثیت سے جناب فاروق حسین رکن قانون ساز کونسل ٹی آر ایس، جناب علی مسقطی ٹی ڈی پی لیڈر و انچارج حلقہ اسمبلی چارمینار، مالتی ناگراج سرپنچ پیراں چیرو شرکت کی۔ جناب زاہد علی خان ایڈیٹر روزنامہ سیاست مسجد رحمتہ اللعلمین کے سنگ بنیاد رکھنے کے پُرمسرت موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسجد کی تعمیر کیلئے جو مصائب و مسائل و مصیبتوں کا سامنا کرتے ہوئے ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنے والے قابل مبارکباد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسجد کی تعمیر کیلئے مقامی سرپنچ ناگراج و نوین ایم پی ٹی سی کا تعاون گنگا جمنی تہذیب کی جیتی جاگتی مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کثیرالمذاہب و تہذیبوں کا گہوارہ ہے۔ یہاں پر مذاہب کے ماننے والے صدیوں سے شیروشکر کی طرح اپنی زندگیاں گذار رہے ہیں لیکن چند مٹھی بھر فرقہ پرست عناصر اس ملک کی سالمیت و یکجہتی کو درہم برہم  کرنے کی کوشش میں ہے جو ہمیشہ رسوا ہوتے رہیں گے۔ جناب فاروق حسین ایم ایل سی نے کہا کہ حکومت تلنگانہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کیلئے کوشاں ہے اور ہندو مسلم اتحاد و یکجہتی کیلئے چیف منسٹر سنجیدہ ہیں۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ سرکاری اسکیمات سے فائدہ اٹھائیں اور تعلیم  کے ذریعہ سے ہی نئی نسل اور ملک کے تمام باشندوں کے ساتھ مل جل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تلنگانہ وقف اراضیات کے تحفظ کیلئے وقف بورڈ کو عاملہ اختیارات جلد از جلد دے گی جس کا اعلان چیف منسٹر نے اسمبلی اجلاس میں کیا۔

جناب علی مسقطی نے کہا کہ اللہ کے گھر کو آباد کرنے والے قابل مبارکباد ہیں۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ نمازوں کی پابندی کریں بالخصوص نوجوان فجر کی نماز سے ہی اپنی صبح کا آغاز کریں تاکہ نماز اور صبر کے ذریعہ ہی رب کی رضاوخوشنودی اور کامیابی حاصل کی جاسکے۔ جناب عثمان بن محمد الہاجری نے کہا کہ مسجد رحمتہ اللعلمین ؐ کے لئے مسلسل 10 ماہ سے لگاتار گندم گوڑہ ویلفیر سوسائٹی  اور مقامی مسلمانوں نے صبرآزما جدوجہد کی جو قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ اوقافی اراضیات جو ان دنوں لینڈ گرابرس کے ہاتھوں میں تباہ ہورہی ہے جس کی مثال ٹولی مسجد ہے، جس کی وقف اراضی پر شادی خانوں کی تعمیر، درگاہ درویش محی الدین ؒ پر لگاتار قبضے اور ساتھ ہی مسلم قبرستانوں پر غریبوں کے ڈبل بیڈروم مکانات کی تعمیر جوکہ سراسر غیرقانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جگہ جگہ اوقافی اراضیات و جائیداد قبضے  کئے جارہے ہیں۔ اگر مسلمان اسی طرح خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہیں تو وہ دن دور نہیں صرف وقف کا نام ہی باقی رہ جائے گا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ محکمہ وقف بورڈ عملہ کی کمی کی وجہ سے ناجائز قابضین پر روک لگانے سے بورڈ قاصر ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ سب سے پہلے وقف بورڈ میں مستقل ملازمین کا تقرر کیا جائے جس سے وقف جائیدادوں کا تحفظ یقینی ہوسکے۔ اس موقع پر تلگودیشم لیڈر علی الگتمی، محمد عمر خاں تلگودیشم یوتھ لیڈر، عبدالمقیت چند ٹی آر ایس لیڈر، سرگرم کانگریس نوجوان قائد سید خواجہ، وارڈ ممبرس محمد امین، محمد اکبر، محمد صادق، چیرمین کریک سائیڈ انٹرنیشنل اسکول محمد مصباح الدین، سید لئیق ، سید برہان، سید جہانگیر، سید سلام، صلاح الدین، انعام الحق، عبدالصمد، علماء کے علاوہ مقامی عوام کی کثیر تعداد موجود تھی۔ سنگ بنیاد کے دوسرے ہی دن مسجد کی تعمیر کی اطلاع جناب ظہیرالدین علی خان منیجنگ ایڈیٹر سیاست نے جناب عثمان الہاجری اور جناب عظمت اللہ خان ریٹائرڈ ڈی ایس پی کے ساتھ مسجد رحمتہ اللعلمین ؐ کا معائنہ کیا اور نماز عصر باجماعت ادا کرتے ہوئے مصلیان مسجد اور مسجد کی تعمیر میں سرگرم حصہ لینے والے تمام احباب سے اظہارتشکر کیا۔ بعدازاں جناب لقمان احمد خان، مسجد چاند پاشاہ، جناب شیخ مستان اور گندم ویلفیر سوسائٹی کے عہدیداروں سے جناب زاہد علی خان، جناب ظہیرالدین علی خان نے تمام سے اظہارتشکر کیا ہے۔ جناب عثمان الہاجری نے اذان دی اور مفتی اسلم نے امامت اور دعا کی۔