امپورٹیڈ اشیاء مہنگی
نئی دہلی۔ یکم فبروری (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی بجٹ میں وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج جن اشیاء پر کسٹمس ڈیوٹیز میں اضافہ کیا ہے اس سے مندرجہ ذیل امپورٹیڈ اشیاء مہنگی ہوجائیں گی۔ خام کاجو اور دیگر شیاء کو کسٹم ڈیوٹی سے ہٹایا گیا ہے۔ جی ایس ٹی اور نوٹ بندی سے جی ڈی پی پیداوار کی شرح میں کمی آئی ہے۔
=
کاریں، موٹر سائیکلس
=
موبائل فونس
=
چاند ی
=
سونا
=
ترکاری ، میوہ جات کے مشروبات
=
سن گلاسس
=
عطریات، پرفیومس اور بیت الخلاء کا پانی
=
سن اسکرین، منشن، منی کیور پیڈی کیور
=
ڈیوڈرینٹس ، باتھ سوپس، اسپرے
=
پری شیو، شیونگ یا داڑھی بنانے کے بعد کا لوشن
=
ڈینٹل پیسٹس پائوڈر
=
ٹرک اور بس ریڈیل ٹائرس
=
سلک پارچہ جات
=
فٹ ویر
=
رنگ برنگے جم اسٹون
=
ہیرے
=
ایمٹیشن جیولری
=
اسمارٹ گھریاں
=
ایل ای ڈی/ ایل سی ڈی ٹی وی
=
فرنیچرس
=
میٹریس
=
لیمپس
=
دستی گھڑیاں
=
جیبی گھڑیاں، دیواری گھڑیاں
=
ٹرائی سائیکلس، اسکوٹرس پیڈل کارس، پہئے والے کھلونے، گڑیاں
=
=
ویڈیو گیمس
آوٹ ڈور گیمس، سوئمنگ پولس
=
اسپورٹس کی اشیاء
=
پتنگیں
=
سگریٹ اور دیگرلائٹرس ، کینڈلس
=
خوردنی تیل جیسے زیتون کا تیل اور کھوپرے کا تیل
مرکزی بجٹ : زرعی و دیہی ترقی پر توجہ، شخصی انکم ٹیکس حد میں کوئی تبدیلی نہیں
امپورٹیڈ کاریں، مشروبات، موبائیل فونس، سونا، چاندی، ایل سی ڈی و ایل ای ڈی ٹی وی مہنگے
وزیر فینانس ارون جیٹلی کا لوک سبھا میں بجٹ پیش
۔ 5 کروڑ غریبوں کیلئے مفت پکوان گیاس کنکشن
۔ 4 کروڑ غریب خاندانوں کو مفت برقی کنکشن کی فراہمی
نئی دہلی۔ یکم فبروری (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی بجٹ برائے 2018ء میں زرعی شعبہ اور دیہی ترقی کے لیے کئی ایک اقدامات کرنے کا اعلان کیا گیا۔ غریب افراد کے لیے نئی ہیلتھ انشورنس اسکیم اور تنخواہ یاب طبقہ کے لیے انکم ٹیکس میں کچھ راحت اور سینئر سٹیزنس کے لیے بھی چھوٹ دی جارہی ہے۔ متوسط طبقے کے لیے معمولی راحت دی گئی ہے۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج عام انتخابات سے قبل اپنا آخری مکمل بجٹ پیش کیا۔ لوک سبھا میں اپنا مسلسل پانچواں بجٹ پیش کرتے ہوئے جیٹلی نے صحت اور تعلیم پر عائد ہونے والے ٹیکس میں اضافہ کیا اور تمام قابل ٹیکس والی آمدنی پر بھی موجودہ 3 فیصد سے بڑھاکر 4 فیصد کی لیوی عائد کیا۔ انہوں نے سماجی بہبودی اسکیمات کے لیے دیئے جانے والے فنڈ پر سماجی بہبود سرچارج 10 فیصد کو متعارف کروایا۔ انہوںن ے ان چھوٹے، مائیکرو اور متوسط صنعتکاروں کے لیے کارپوریٹ ٹیکس میں کمی کی ہے جن کا سالانہ ٹرن اوور 250 کروڑ روپئے تک ہو ان پر عائد ہونے والے موجودہ شرح ٹیکس 30 فیصد کو گھٹاکر 25 فیصد کردیا گیا جبکہ انہوںن ے حصص کی فروخت سے حاصل ہونے والے ایک لاکھ روپئے سے زائد آمدنی کے لیے ٹیکس کو دوبارہ متعراف کیا جبکہ شخصی آمدنی پر انکم ٹیکس شرح اور حد میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی البتہ جیٹلی نے تنخواہ یاب ملازمین کے لیے 40,000 روپئے کی معیاری منہائی کو متعارف کیا اور وظیفہ یابوں کے لیے ٹرانسپورٹ اور میڈیکل مصارف میں راحت دی ہے۔ سینئر سٹیزنس کے لیے بینک ڈپازٹس پر شرح انکم کو 10 ہزار سے روپئے سے برھاکر 50,000 روپئے کردیا اور اس کو ٹیکس سے استثنیٰ قرار دیا۔ لیکن مزید یہ کہ فکسڈ ڈپازٹ سے حاصل ہونے والی آمدنی کے ٹیکس میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے اپنی 110 منٹ کی تقریر میں جان لیوا عارضہ پر آنے والے طبی مصارف پر ایک لاکھ روپئے تک استثنیٰ دیا ہے۔ حکومت نے اس مرتبہ اپنی توجہ زراعت اور دیہی ہندوستان پر مرکوز کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خریف فصلوں کے لیے اقل ترین امدادی رقم ادا کی جائے گی جو پیداوار کی لاگت کا زائد از 50 فیصد ہوگی۔ انہوں نے زراعت کے لیے قرض فراہم کرنے کی حد کو موجودہ 10 لاکھ کروڑ سے بڑھاکر 11 لاکھ کروڑ روپئے کردیا ہے۔ کسان کریڈیٹ کارڈ کو ماہی گیروں اور اینمل ہسبینڈری کسانوں تک توسیع دی جائے گی جبکہ زرعی مارکٹ کی ترقی کے لیے 2000 کروڑ روپئے فراہم کئے جائیں گے۔ ایک منفرد آفاقی ہیلتھ کیر کی فراہمی کی کوشش میں انہوں نے نیشنل ہیلتھ پروٹیکشن اسکیم کا بھی اعلان کیا جس کے ذریعہ ہر سال 10 کروڑ غریب خاندانوں کو فی کس 5 لاکھ روپئے تک صحت اسکیم فراہم کی جائے گی۔ اس فنڈس کی وجہ سے ملک کا مالیاتی خسارہ سابق میں مقررہ نشانہ 3.2 فیصد کے برعکس جی ڈی پی کا 3.5 فیصد ہوجائے گا۔ اس طرح 2016-17 ء میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 3.5 فیصد ہی تھا لیکن ہم نے اس پر کسی قسم کی سیاسی جوکھم کی پرواہ کئے بغیر سنجیدگی سے کام کیا ہے۔ ارون جیٹلی نے 100 کرورٹرن اوور کے ساتھ زرعی پیداوار کے لیے 100 فیصد ٹیکس منہائی کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس سے ملک کے 2.5 کروڑ عوام کو فائدہ ہوگا۔ غریبوں کے لیے مفت پکوان گیاس کنکشنوں کی فراہمی کا نشانہ 5 کروڑ سے بڑھاکر 8 کروڑ کردیا گیا ہے اور 4 کروڑ غریب خاندانوں کو مفت برقی کنکشن فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے این ڈی اے حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے ہندوستان دنیا بھر کے پانچ بڑے معاشی طور پر طاقتور ملکوں کی صف میں کھڑا ہے۔ ہندوستان کی آج کی معیشت 2.5 ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس سال کے اکٹوبر ۔مارچ میں شرح پیداوار 7.2۔ 7.5 فیصد تک ہوجائے گی اور بلا شبہ ہم 8 فیصد ششرح پیداوار کے نشانہ کو چھو لیں گے۔ بجٹ میں ٹی بی کے مریضوں کے لیے تغذیہ بخش امداد دینے کے سلسلہ میں 600 کروڑ روپئے مختص کیے گئے ہیں اور ملک بھر میں ضلعی سطح پر 25 نئے میڈیکل کالجس اور دواخانے قائم کئے جائیں گے۔ ان کی حکومت دھیرے سے لیکن مستحکم طور پر آفاقی صحت احاطہ اسکیم کی جانب پیشرفت کررہی ہے۔ صحت، تعلیم اور سماجی سلامتی کے لیے مکمل بجٹ مالیاتی سال 2018-19ء کے لیے 1.38 لاکھ کروڑ روپئے ہے جبکہ موجودہ مالیاتی سال میں 1.22 لاکھ کروڑ روپئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ مدرا اسکیم کے تحت 4.6 لاکھ کروڑ روپئے منظور کئے گئے ہیں۔ حکومت بہت جلد ایم ایس ایم ای شعبہ میں غیر کارکردگ اثاثہ جات کے مسئلہ سے نمٹنے کے لیے اسکیم کا اعلان کرے گی۔ ایمپلائز پی ایف ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی اور نئے ملازمین کے لیے پہلے 3 سال میں حکومت کے حصہ کو 8 فیصد کے بجائے 12 فیصد کیا جائے گا۔ اس سال ریلوے کو 1.48 لاکھ کروڑ روپئے حاصل ہوں گے جو اب تک کا سب سے زیادہ بجٹ ہے جبکہ دفاعی شعبہ کے لیے حکومت نے سال 2018-19ء کے لیے 2.95 لاکھ کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیا ہے۔
مرکزی بجٹ کی اہم جھلکیاں
نئی دہلی۔ یکم فبروری (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی بجٹ 2018-19ء کی اہم جھلکیاں اس طرح ہیں:
= شخصی انکم ٹیکس حد اور شرحوں میں کوئی تبدیلیاں نہیں کی گئیں۔
= 50 لاکھ روپئے زیادہ لیکن ایک کروڑ سے کم کی آمدنی پر 10 فیصد سرچارج۔
= ایک کروڑ روپئے سے زائد آمدنی پر 15 فیصد سرچارج۔
= معاشی پیداوار کی شرح مالیاتی سال 2018 کیلئے 7.2-7.5 فیصد
= این ڈی اے حکومت میں ہندوستان کی اوسطاً شرح ترقی کے لیے 3 سال میں 7.5 فیصد۔
= ہندوستان توقع ہے کہ بہت جلد دنیا کا سب سے بڑا پانچواں معاشی طور پر طاقتور ملک ہوگا۔
= نظرثانی شدہ مالیاتی خسارہ کا تخمینہ برائے 2017-18 5.95 لاکھ کروڑ روپئے ہے جو 3.5 فیصد جی ڈی پی پر مبنی ہے۔
= دفاع کے لیے بجٹ میں 2.95 لاکھ کروڑ روپئے مختص۔
= مالیاتی خسارہ برائے مالیاتی سال 2019ء کا تخمینہ 3.3% فیصد جی ڈی پی
= سوچھ بھارت مشن کے تحت 2 کروڑبیت الخلائوں کی تعمیر
= حکومت کی جانب سے خصوصی قومی تحفظ صحت اسکیم کا آغاز جس میں 10 کروڑ غریب خاندانوں کو ہر سال فی خاندان 5 لاکھ روپئے تک علاج معالجہ کی سہولت فراہم ہوگی۔
= حکومت ای پی ایف میں نئے ملازمین کی تنخواہ کا 12 فیصد حصہ 3 سال کے لیے تمام شعبوں میں ادا کرے گی۔
= پیان کارڈ کو 2.5 لاکھ یا اس سے زائد رقم کی لین دین پر لازمی قرار دیا گیا۔
= موبائیل فونس پر کسٹمس ڈیوٹی میں 15 تا 20 فیصد اضافہ اور ٹی وی کے بعض پارٹس پر بھی 15 فیصد ڈیوٹی۔
= نیشنل بمبو مشن کے لیے 1290 کروڑ روپئے مختص۔
= اگریکلچر مارکٹ فنڈ کے لیے 2000 کروڑ روپئے مختص ۔
= ماہی گیر، اینمل ہسبنڈری فنڈ کے لیے 10,000 کروڑ ۔