نئی دہلی : مذہب کے خلاف تشدد کو انجام دینے والوں کے خلاف آواز بلند کر نے والے صدر جمعےۃالعلماء ہند مولانا سید ارشد مدنی اپنے ۱۲ روزہ غیر ملکی دورے پر روانہ ہوگئے ہیں۔جہاں وہ اسی موضوع پر خطاب کریں گے۔روانگی سے قبل انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مذہب کے نام پر سیاست ہو یا تشدد یہ قابل قبول نہیں ہے۔مذہب دلوں کو جوڑنے کا نام ہے۔اور جو لوگ ہندوستان ہی میں نہیں بلکہ دنیا میں کہیں بھی تشدد پرپا کرتے ہیں اس کے خلاف آواز بلند ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں جہاں کہیں ا س قسم کے واقعات پیش آتے ہیں ہم اس کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں اور قومی یکجہتی کا پیغام دیتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ نفرت کا جواب نفرت سے نہیں ہو سکتا اور آگ کا جواب آگ سے نہیں دیا جا سکتا۔اگر ہمیں ملک کو ترقی کے راستہ پر چلاناہے تو پیار و محبت کو فروغ دیناہوگا۔جو پیغام ہمارا ہندوستانیوں کے لئے ہے وہی پیغام ساری دنیا کے لوگو ں کے لئے ہے۔انھوں نے کہا کہ ایک انسان دوسرے انسان کا احترام کریں ۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا اس کانفرنس میں روہنگیائی مسلمانوں کا بھی معاملہ ٹھایا جائے گا؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا نے کہا کہ یقینًا یہ معاملہ بھی اٹھایا جائیگااور ہمارے دعوت نامہ میں بھی اس کا ذکر کیا گیا ہے۔انھو ں نے کہاکہ جمعےۃالعلماء ہ ہند نے اس مسئلہ کو پہلے بھی اٹھا چکی ہیں
۔اور اقوام متحدہ سے اس مسئلہ کو حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔کیو ں کہ برما میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ مذہب کے نام پر ہی ہورہا ہے۔انھوں نے کہا کہ ۱۲ لاکھ لوگوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لے رکھی ہے۔کیا یہ کوئی معمولی بات ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے بنگلہ دیش کا بھی دورہ کئے ہیں ۔اور ان کیمپوں میں بھی گئے ہیں جہاں مظلوم روہنگیائی پناہ گزیں ہیں ۔ان کی زندگی بد سے بدتر ہے۔مولانا ارشد مدنی سب سے پہلے آسٹریامیں منعقد ہونے والی سہ روزہ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔’’ مذہب کے نام پر تشدد کے خلاف اتحاد‘‘ کے عنوان سے یہ کانفرنس منعقد ہو رہی ہے۔
جس میں دنیا بھر کے ۵۵ اہم شخصیات شرکت کرہے ہیں۔ارشد مدنی رابطہ عالم اسلام کے رکن ہیں ۔اور اسی حیثیت سے انہیں مدعو کیا گیاہے۔مولنا ارشد مدنی آسٹریا سے جرمنی کے لئے روانہ ہونگے جہاں وہ ایک کانفرنس سے خطاب کریں گے۔نیدرلینڈ،اور یوروپ بھی جائیں گے۔اور پھر ۹ مارچ کو ہندوستان واپس ہونگے۔