مدرسوں میں زیر تعلیم ہزاروں نیپالی طلبہ کا مستقبل تاریک۔

آدھار کارڈ کی لازمیت کے سبب پڑوسی ملک کے طلبہ اترپریش مدرسہ تعلیمی بورڈ کے فارم نہیں بھر پارہے ہیں۔گورکھپور۔بستی منطقہ کے مدارس میں ہزاروں نیپالی طالبعلم پڑھتے ہیں اور ان کے ملک میں مدرسہ بورڈ کا سرٹیفکیٹ تسلیم شدہ بھی ہے۔
گورکھپور۔ آدھار کارڈ کی لازمیت کے سبب پڑوسی ملک نیپال کے طلبہ اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کا فارم نہیں بھر پارہے ہیں ۔ بورڈنے مختلف کورسوں میں درخواست کی آخری تاریخ 20جنوری طئے ہے ۔ اس صورت میں نیپال کے ان طالب علموں کو اپنا مستقبل تاریک ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔

گورکھپور‘ بستی منطقہ کے مدارس میں ہزاروں نیپالی طلبہ پڑھتے ہیں اور ان کے ملک میں مدرسہ بورڈ سرٹیفکیٹ تسلیم شدہ بھی ہے۔قابل ذکر ہے کہ یوپی بورڈ امتحانات کے لئے آدھار کی لازمیت کے سابقہ فرمان کو موخر کردیاگیا ہے ‘ جبکہ اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کے درخواست فارم کے ساتھ آدھار کی لازمیت برقرارہے۔ حالانکہ مدرسہ منتظمین نے حکومت اور متعلقہ ادارہ سے آدھار کی شق کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے لیکن ابھی تک اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ اس کی وجہہ سے طلبہ او رمدرسہ منتظمین میں بے چینی کی لہر ہے۔ مدرسہ کے استاذہ قاری نور الہدی مصباحی کے مطابق پوروانچل کے مدرسوں میں ایک ہزار سے زیادہ نیپالی طالب علم زیر تعلیم ہیں۔ نیپال میں اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کا سرٹیفکیٹ تسلیم شدہ ہے۔

آدھارکی لازمیت کے سبب نیپالی طلبہ کا مستقبل تاریک ہوتا نظر آرہا ہے۔ مدرسہ جدید کاری اسکیم کے تحت مقرر استاد محمد اعظم کا کہنا ہے کہ آدھار کی وجہہ سے مدرسہ بورڈ کے کامل سال اول امتحان میں کامیاب ہونے والے نیپالی طا لب علم دوم کے لئے درخواست نہیں کرپارہے ہیں۔ اسی طرح سال دوم میں کامیابی حاصل کرنے والے سال سوم کے لئے درخواست فارم بھرنے سے محروم ہیں۔جامعہ اہل سنت اشاعت العلوم سدھارتھ نگر کے استاد مولانا بلال احمد بتاتے ہیں کہ مدرسہ میں بڑی تعداد میں نیپال کے طالب علم تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

امسال یہ طالب علموں کے امتحان نہیں دے پائیں گے توان کا پورا سال برباد ہوجائے گا۔ مدرسہ درالعلوم حسینیہ دیوا ن بازار ‘ گورکھپور کے استاد مولانا ریاض الدین قادری نے کہاکہ نیپال کے پانچ طلبہ زیر تعلیم ہیں لیکن کے پاس آدھار کارڈ نہ ہونے کی وجہہ سے اس سال وہ اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کا امتحان فارم بھرنے سے محروم نہیں آرہے ہیں۔ یہ طلباء کے مستقبل کا معاملہ ہے ۔ حکومت اور بورڈ کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہئے اور آدھار کی لازمیت کرنی چاہئے۔