مدراس کو سیول سیرویس امتحانات میں تعاون کے لئے آگے لانے کی ضرورت۔ یوپی ایس سی امتحان میں کامیابی حاصل کرنے والے ٹی شاہد

کوزیکوٹی۔ جب کبھی کیرالا کے مداس کا ذکر آتا ہے تو اس میں دہشت گردی کی سونچ شامل ہوجاتی ہے۔ تاہم مدرسہ جہا ں پر مسلم مذہبی تعلیم فراہم کی جاتی سے تربیت حاصل کرنے والے ٹی شاہدنے سیول سرویس امتحانات میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے اس سونچ کو بدل دیاہے۔پیشہ سے سابق ٹیچرشاہد جس نے کبھی بھی بڑے اسکول میں تعلیم حاصل نہیں مگر انہوں نے ثابت کردیا کہ اس طرح کی سونچ بلکل درست نہیں ہے۔

ضلع کوزیکوٹی کے تھرویلارو گاؤں کے ساکن28سالہ شاہد نے چھٹی مرتبہ سیول سرویس امتحان میں شرکت کرتے ہوئے639واں مقام حاصل کیا ہے۔شاہد کے والد عبدالرحمن موسی لیر ایک مدرسہ ٹیچر اور ماں گھر کے کام کاج دیکھتی ہیں۔ شاہد نے انڈین ایکسپریس سے کہاکہ ان پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ کوزیکوٹی میں یتیم خانہ کاپی کے تحت چلائے جارہے مدرسہ میں تعلیم حاصل کروں‘ کیونکہ جب وہ دس سال کے تھے تب ان کے گھر میں بہت معاشی پریشانیاں تھیں اس کے باوجودبھی وہ برہم نہیں ہوئے۔شاہد بارہ سال کے بعد ’ حسنی ‘ کی ڈگری حاصل کرکے مقامی مدرسہ میں درس دینے لگے۔

حسنی کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہی انہو ں نے دسویں او ربارہویں جماعت پاس کی اور فاصلاتی نظام تعلیم کے ذریعہ انگریزی کی ڈگری حاصل کی۔شاہد نے کہاکہ سال2010سے 2012کے درمیان میں انہوں نے کننور کے مدرسہ میں تعلیم دیکر چھ ہزار روپئے مانانہ کمائے۔

سال2012میں ملیالم ڈگری کی تکمیل کے بعد کچھ وقت کے لئے شاہد نے ملیالم ڈیلی چندریکا کے لئے کام بھی کیا جو انڈین یونین مسلم لیگ چلاتا ہے اسی دوران زندگی کے متعلق شاہد کا نظریہ تبدیل ہوگیا۔شاہد نے کہاکہ یوپی ایس سی امتحان میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے مدرسوں کو دہشت گردوں کی پیدوار کی جگہ قراردئے جانے کو غلط ثابت کیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ کیرالا میں مدرسوں کو سیول سرویس امتحانات کی تیاری میں تعاون کرنا چاہئے۔ شاہد نے کہاکہ ’ ہوسکتا ہے اس میں تنازع پیدا ہوے مگر کیرالا میں مدرسوں کو سیول سرونٹس بنانے میں تعاون کرنا چاہئے‘‘