مدارس نہیں جہالت کے سبب دہشت گردی کو فروغ ملتا ہے: مولانا شیخ ابو بکر 

نئی دہلی: ثقافت سنیہ کے چانسلر اور آل انڈیا سنی جمعےۃالعلماء کے جنرل سکریٹری مولانا شیخ ابو بکر احمد نے واضح کیا کہ دہشت گردی مدارس اسلامیہ سے نہیں بلکہ جہالت کے سبب فروغ پاتی ہے۔چنانچہ ہم سب کو معاشرہ سے جہا لت ختم کرنا چاہئے۔اور تعلیم کو فروغ کرنا چاہئے۔کیوں کہ دہشت گردی کا مقابلہ تعلیم سے ہی ممکن ہے۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولنا ابو بکر نے کہا کہ ہم گذشتہ چالیس سال سے تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔

اور ہمارے یہاں تعلیم حاصل کر نے والے بچے آج قومی خدمات میں مصروف ہیں ۔انھوں نے کہا کہ ہم اسکول کے ساتھ مدارس اسلامیہ بھی قائم کر رہے ہیں ۔مساجد کی تعمیر اور غریب لوگو ں کی ہر ممکن مدد کر رہے ہیں ۔انھوں نے کہاکہ پہلے ہماری ساری توجہ جنوبی ہند میں ہی مر کوزتھی لیکن اب شمالی ہند میں بھی تعلیمی تحریک چلا رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اتر پردیش میں بھی ہم نے خواتین کے لئے ایک بہت بڑا مدرسہ قائم کیا ہے۔

اس کے علاوہ بہار، کشمیر ، اور دوسری ریاستوں میں بھی تعلیمی ادارے قائم کئے جا رہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ ہم گاؤوں میں جاکر مساجد تعمیر کرہیں ۔اور غریب لوگوں کے لئے مکانات کی تعمیر کر رہے ہیں ۔

انھوں نے مزید کہا کہ جس طرح ہم نے کیرالہ میں نالج سنٹر قائم کیا ہے اسی طرح کا ادارہ شمالی ہند میں بھی قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہماری تعلیمی تحریک میں حکومت کا ساتھ رہا ہے ۔شیخ ابو بکر نے مزید کہا کہ ہم گذشتہ چالیس سال سے کام کر ہے ہیں اور ہمیں کسی قسم کی مشکل درپیش نہیں آئی ہے۔

مشکلات اس لئے نہیں آئی ہیں کہ ہم سادہ اور سیدھا کام کرتے ہیں اور فقیر ، مسکین اور غریب کے لئے کام کر تے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ دینی تعلیم کے ساتھ دنیا وی تعلیم بھی دی جائے اور اللہ کا شکر ہے کہ ہم اس میں کامیاب ہوئے ہیں ۔

انھوں نے کہا کہ جہاں بھی دہشت گردی ہوتی ہے وہ علم کی کمی کے سبب ہوتی ہے ۔انھوں نے کہا کہ ہم سیاست میں نہیں ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ہر سیاسی آدمی ہماری مدد کریں۔انھوں نے کہا کہ جو لوگ اچھا کام کرتے ہیں ہم ان کے ساتھ ہیں ۔

اور ہمارا مقصد ہے کہ لوگوں کو تعلیم کے ساتھ روزگار بھی ملے اور انشاء اللہ ہماری یہ تحریک یوں ہی جاری رہے گی۔