محبوبہ مفتی نے وزیراعظم پر زور دیا کے وہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کی شروعات کریں

’اگر جنگ ہونے تھی تو 2001میں ہی ہوجاتی‘۔ مفتی
نئی دہلی۔ چیف منسٹر جموں او رکشمیر محبوبہ مفتی نے ہفتہ کے روز یہ کہاکہ اگر ہندوستان اور پاکستان کے مابین جنگ ہونی تھی تو وہ 2001میں ہوجاتی‘ اس وقت دونوں ممالک کی فوجیں پارلیمنٹ پر حملے کے بعد سرحد پر جمع ہوگئی تھیں۔ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی سے درخواست کی کہ جلد از جلد پاکستان کے ساتھ بات چیت کی پہل کی شروعات کریں ’ اور پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستی ’’امن کی اہم کڑی ‘ ہے۔

کشمیری پنڈتوں کے ایک گروپ کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتی نے کہاکہ جنگ کوئی ذریعہ نہیں ہے۔بات چیت ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جس پر ہمیں عمل کرنا پڑیگا۔ میں نے مودی جی سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستان سے ربط کریں۔محبوبہ نے کہاکہ پڑوسی ممالک کو چاہئے کہ وہ اپنی زمین کا ہندوستان کے خلاف استعمال کرنے کی کسی کواجازت نہیں دیناچاہئے۔

اس کے بعد سب کو اس بات کا اندازہ ہے کہ پاکستان کے اندر امن کی چابی ہے ۔ وہ ریاست میں دہشت گرد بھیج رہے ہیں‘‘۔بی جے پی کے متبادل کے طور پر تیسرے محاذ کے متعلق پوچھنے پر انہوں نے کہاکہ ہر سیاسی جماعت کودوسرے سیاسی جماعت کے ساتھ اتحاد کا حق حاصل ہے۔

محبوبہ نے کہاکہ کشمیر وادی میں’’آزادی ‘‘ کے نعرے کو تبدیل کرنے کی کوشش ہونی چاہئے۔ اس کا حاصل ممکن ہے۔انہوں نے پوچھا کہ کیوں جموں او رکشمیر کو مرکزی ایشیائی ممالک کا راستہ نہیں بنایاجاتا۔

انہوں نے کشمیری پنڈتو ں کی بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’ اگر سی پی ای سی( چین ۔ پاکستان اقتصادی کواریڈوار)ممکن ہے کہ تو یہ کیوں ممکن نہیں۔ اگر نئے راستے کھلیں گیں تو آزادی کے نعرے خود بخود تبدیل ہوجائیں گے‘‘۔

انہو ں نے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ وہ ٹی وی چیانل پر ایسے بحث او رمباحثوں کا حصہ نہ بنیں جو پڑوسی اور کشمیری اور ملک کے دیگر حصوں سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے متعلق نفرت پیدا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ’’ کئی مرتبہ میں ٹی وی پربحث کرتے ہوئے لوگوں کو دیکھ کر حیران رہ جاتی ہوں اور سونچتے ہوں کون ہیںیہ لوگ جو اس قدر ٹیلی ویثرن پر دیکھائی دے رہے ہیں‘ کیایہ زمینی حقیقت سے بھی واقف ہیں؟‘‘۔انہوں نے کشمیری پنڈتوں اور مسلمانوں کے درمیان میں بھی بات چیت کی شروعات کے لئے اپیل کی ہے۔