مجلس، مکہ مسجد، اجمیر شریف دھماکوں کے مرتکب ہندو دہشت گردوں کی آلۂ کار!ر

آر ایس ایس، بی جے پی اور شیو سینا کے اشاروں پر کام کرنے کا الزام، پرانے شہر میں کانگریس کی ریلی، ڈگ وجے سنگھ کا خطاب

حیدرآباد /29 جنوری (سیاست نیوز) انتخابی مہم کے اختتام سے قبل کانگریس نے پرانے شہر میں اپنی انتخابی مہم میں شدت پیدا کردی۔ کانگریس کے قومی قائد ڈگ وجے سنگھ نے انتخابی مہم میں حصہ لیتے ہوئے پارٹی قائدین و کارکنوں کے جوش و جذبہ کو بڑھایا اور کہا کہ مجلس فرقہ پرست طاقتوں آر ایس ایس، بی جے پی اور شیو سینا کی آلہ کار بن کر ہندوتوا کے خفیہ ایجنڈا کو عملی جامہ پہنانے میں راست اور بالواسطہ تعاون کر رہی ہے۔ انھوں نے آر ایس ایس کو ہندو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس ملک کو جوڑنے کا کام کر رہی ہے، جب کہ بی جے پی ملک کو توڑنا چاہتی ہے۔ واضح رہے کہ کانگریس کے ہزاروں کارکنوں نے چندرائن گٹہ چوراہا پر ڈگ وجے سنگھ کا استقبال کیا۔ عمر گلشن فنکشن ہال کے قریب محمد پہلوان کے افراد خاندان نے ان کی گلپوشی کی۔ ریلی میں ڈگ وجے سنگھ کے ساتھ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی اور قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر بھی موجود تھے۔ کانگریس کے ہزاروں کارکنوں نے بائک ریلی نکالی، جس میں صدر گریٹر حیدرآباد سٹی کانگریس اقلیتی سیل شیخ عبد اللہ سہیل، محمد مقصود احمد، سید نظام الدین اور دیگر بھی موجود تھے۔ ریلی کے آغاز سے قبل ڈگ وجے سنگھ نے پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس کی ترقی کانگریس کی مرہون منت ہے۔ مسلمانوں کی ترقی کو ملحوظ رکھتے ہوئے کانگریس نے مجلس کے لئے تعلیمی ادارے منظور کئے، قدم قدم پر چھوٹے بچے کی طرح انگلی پکڑکر چلنا سکھایا، لیکن جب بچہ چلنا سیکھ گیا تو کانگریس کو آنکھیں دکھا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے لئے کانگریس نے مجلس کو تعلیمی ادارے دیئے، تاہم ان اداروں میں غریبوں کو تعلیم تو نہیں ملی، مگر مجلس کی معاشی پسماندگی دور ہو گئی۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس ملک کی واحد جماعت ہے، جس نے کبھی فرقہ پرست بی جے پی سے اتحاد یا سمجھوتہ نہیں کیا، مگر افسوس اس بات کا ہے کہ آج مجلس فرقہ پرستوں کے اشاروں پر کام کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے مختلف مقامات مالیگاؤں، اجمیر شریف، مکہ مسجد اور سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے ہندو دہشت گردوں نے کئے اور آر ایس ایس ایک دہشت گرد تنظیم ہے، جب کہ مجلس بی جے پی، شیو سینا اور آر ایس ایس کی آلہ کار بن گئی ہے۔ سارے ملک کے مسلمانوں کو مجلس یہ پیغام دے رہی ہے کہ وہ مسلمانوں کی نمائندہ جماعت ہے، مگر دراصل اس کے تار سنگھ پریوار سے جڑے ہوئے ہیں، کیونکہ شیو سینا اور بی جے پی کو کامیاب بنانے کے لئے مجلس نے مہاراشٹرا سے مقابلہ کیا اور فرقہ پرستوں کے ایجنڈے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے سیکولرازم کو نقصان پہنچانے میں اہم رول ادا کیا۔ اسی طرح بنگلور کے میونسپل انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی مجلس کی کارستانی ہے، مگر بہار کے عوام نے مجلس کو سبق سکھایا۔ انھوں نے کہا کہ مجلس فرقہ پرست جماعتوں کو تقویت پہنچانے والی جماعت ہے، اگر وہ مضبوط ہوتی تو گریٹر حیدرآباد میں صرف 60 بلدی حلقوں میں مقابلہ نہ کرتی۔ جو جماعت اپنے شہر کی تمام بلدی حلقوں میں مقابلہ نہیں کرسکتی، دوسری ریاستوں میں اس کے مقابلہ کرنے کی وجہ کیا ہے؟ غور کرنے پر جواب مل جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس نے 30 سال بعد پرانے شہر پر توجہ مرکوز کی ہے اور عوام کا کثیر اجتماع اس بات کا ثبوت دے رہا ہے کہ کانگریس عوام کے دلوں میں رہنے والی جماعت ہے۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس فرقہ پرستوں سے دور رہنا چاہتی ہے، جب کہ مجلس نے فرقہ پرست جماعتوں سے روابط بڑھانے کے بعد کانگریس سے ناطہ توڑ لیا ہے۔ اس موقع پر تلگودیشم اور بی جے پی کے کئی کارکنوں نے ڈگ وجے سنگھ سے ملاقات کرتے ہوئے کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔ ریلی کی گزرگاہ پر جگہ جگہ اسٹیج بناکر ڈگ وجے سنگھ کا خیرمقدم کیا گیا۔ چندرائن گٹہ، فلک نما برج، جنگم پیٹ، انجن باؤلی، علی آباد، شاہ علی بنڈہ اور چار مینار سے گزرے ہوئے یہ ریلی خلوت گراؤنڈ پہنچ کر جلسہ عام میں تبدیل ہو گئی۔