نئی دہلی:متنازع مصنفہ تسلیمہ نسرین نے ہفتہ کے روز کہاکہ ہندوستان ان کا گھر ہے اور جلاوطنی کی زندگی گذارنے کے لئے ان کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے۔
انڈیا فاونڈیشن کے زیراہتمام ’’انڈیا ائیڈیاس کنکلیو 2016‘‘جو گوا میں جاری ہے سے خطاب کرتے ہوئے جلاوطنی کی زندگی گذار رہی 54سالہ مصنفہ نے کہاکہ’’ میں1994سے جلاوطنی کی زندگی گذار رہی ہوں مجھے پتہ ہے میرے پاس کوئی متبادل نہیں ہے ۔
اس لئے میں ہندوستان کواپنا گھر تصور کرتی ہوں جہاں بھی جاتی وہا ں سے ہندوستان لوٹ کر آتی ہوں‘‘۔تسلیمہ نے کہاکہ ’’ ہم کب تک بنیا دپرستوں کے ہاتھوں کاشکار ہوتے رہیں گے جو سیاسی مفادات کی خاطر حقائق کے ساتھ توڑ مروڑ کرتے ہیں۔
لجہ کے عنوان سے لکھی جانے والی متنازع کتاب کی مصنفہ اپنی تقریر کے دوران کہاکہ’’کوتاہ ذہن اور سیاسی لوگ نے معاشر ے کو اندھیرے میں رکھا ہے جبکہ مٹھی بھر لوگ معاشرے میں بہتری لانے کی جدوجہد کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ صرف چند ہی لوگ تبدیلی کا خواب دیکھتے ہیں۔
بنگالہ دیش کے متعلق بات کرتے ہوئے تسلیمہ نے کہاکہ ’’ مجھے امید ہے کہ میرے ملک میں ایک سکیولر تحریک کی شروعات ہوگی جومضبط سیاسی تحریک میں تبدیل بھی ہوگی۔
جہاں پر مساوات اور تعلیمی نظام کو سیکولر بنایاجائے گا‘‘۔نسرین نے کہاکہ’’ دیگر دوسرے مذاہب کی طرح اسلام میں بھی تنقیدی تحقیق لاگو ہوتی ہے‘‘۔