مایاوتی سے لیکر سماج وادی پارٹی تک 2019میں صاف ہوجانے کا ڈر۔

نئی دہلی۔ مایاوتی’’ انسانی رشتوں کی اہمیت‘‘ نہیں سمجھتی یا پھر وہ سماجی وادی پارٹی سے دوستی نہیں کرتی جس کے صدر پر انہوں نے 1995میں قتل کرنے کی کوشش کا الزام لگایاتھا‘ اور وہ میرے والد تھے جنھوں نے مایاوتی کو موت کے منھ سے بچاکر نکالاتھا۔

یہ باتیں بی جے پی کے رکن اسمبلی سنیل ڈیوڈی نے کہیں ہیں۔فاروق آباد کے رکن اسمبلی بی جے پی لیڈر برھادت ڈیوڈی کے بیٹے ہیں جنھوں نے1995میں پیش ائے گیسٹ ہاوز حادثے میں مایاوتی کو سماجی وادی پارٹی کے لوگوں کے ہاتھوں مارے جانے سے بچایاتھا کیونکہ مایاوتی نے ملائم سنگھ یادو حکومت کی حمایت سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔

دوسال بعد ڈیوڈی کو ایس پی کے ایک رکن اسمبلی نے گولی مارکر ہلاک کردیاتھا جس کو پچھلے سال سزا سنائی گئی۔ سنیل ڈیوڈی نے کہاکہ ’’ وہ میرے والد کو اپنا بھائی کہتی تھیں اور میرے والد کی موت کے بعد ایک مرتبہ میرے گھر بھی ائیں تھیں‘وہ مجھے بھتیجا کہتی ہیں۔مگر وہ کبھی مڑ کر بھی میری فیملی کو نہیں دیکھیں۔ اب بہ نئے بھتیجا اکھیلیش کے ساتھ جڑ گئی۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مایاوتی کے پاس انسانی رشتوں کی کوئی قدر نہیں ہے‘‘۔

انہوں نے بی ایس پی اور ایس پی کی دوستی کو ’’پٹرول اور آگ‘‘ قراردیا اور کہاکہ یہ دوستی زیادہ وقت تک برقرار نہیں رہے گی‘‘۔

جون2سال1995میں پیش ائے گیسٹ ہاوز واقعہ میں مایاوتی کو ایس پی کارکنوں نے گھیر لیاتھا وہا ں سے مایاوتی کو بچاکر لانے والے برہما دت کو اپنی کتاب میں مایاوتی نے خصوصی تذکرہ کیاہے۔

بی ایس پی لیڈرس ے بتاا کہ مایاوتی نے دیوڈی کی بیوی کو ووٹ دینے کی اپیل بھی کی تھی جو ڈیوڈی کے موت کے بعد منعقدہ ضمنی الیکشن میں امیدوار بنائی گئی تھیں۔سنیل دت نے کہاکہ ایس پی اور بی ایس پی کا اتحاد مایاوتی کی موقع پرستی ظاہر کرتی ہے۔