مالیگاؤں: بابری مسجد کے حوالہ سے مشہور تاریخی شہر ایودھیا میں آباد مسلمانو ں اور مسلم طبقہ کی نئی نسل کو در پیش تعلیمی اور پسماندگی دور کرنے کے لئے مالیگاؤں کی مسلم ریزروریشن فیڈریشن ’ ایودھیا فنڈ ‘ قائم کرنے کا اعلان کیاہے۔اسی کے ساتھ بابری مسجد کی بازیابی کے لئے قانونی سطح پر سر گرم عمل آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مدعیان بابری مسجد اور اس مقدمہ میں خدمات انجام دے رہے وکلاء کو درکار اخراجات کی فراہمی کے لئے مالیگاؤں سے بیڑہ اٹھانے کا عزم کیا گیا ہے۔
رکن اسمبلی آصف شیخ رشید سربراہ مسلم ریزروریشن فیڈریشن نے مالیگاؤں کے اردو میڈیا سنٹر میں پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ ۲۵ فروری کو فیڈریشن کا پانچ افراد پر مشتمل اتر پردیش پہنچا جہاں مولانا سید محمد رابع حسینی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سے ملاقات کر کے صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔مولانا نے اس ملی خدمات کی ستائش کی اور اہل مالیگاؤں کے جذبہ کو سلام کیا۔
اس موقع پر اس وفد نے مشہور قانون داں ظفر یاب جیلانی سے بھی ملاقات کی ۔اودھیا کے مسلمانوں کی مالی اعانت کے سلسلہ میں وہاں کے معتبر مقامی نمائندہ سید اخلاق نقشبندی کو ذمہ داریاں تفویض کرنے کا مشورہ دیا ۔ جسے فیڈریشن کے ذمہ داروں نے قبول کر لیا۔
آصف شیخ رشید نے کہا کہ بابری مسجد کی بازیابی کے لئے جتنی کوشش ضروری ہے وہ ہر حال میں کرنی ہوگی۔اور انشاء اللہ بابری مسجد کا فیصلہ مسلمانوں کے حق میں آئے گا۔اور اسی کے ساتھ ایودھیا شہر میں بسنے والے مسلمانوں کی تعلیمی ترقی اور معاشرتی پسماندگی دور کرنے کے لئے عملی جد جہد ضروری ہے‘‘۔وفد میں شامل حافظ انیس نے اخباری نمائندوں کو بتا یا کہ بابری مسجد کی زمین متصل شاہ عالم قبرستان کی دو ایکڑ قطعہ اراضی ہے۔
اس قبرستان کی خستہ حالی قابل دید ہے اس قبرستان کے لئے ضروری ہے کہ وہاں حفاظتی دیوار بنائی جائے۔اس کے لئے فیڈریشن نے مقامی لوگو ں سے اس تعلق سے بات کی ہے ۔تو انہوں نے رضامندی کا اظہار کہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایودھیا کے اسکولس میں مسلم طلبہ کی تعداد انتہائی کم ہے۔
اسکول کی سرپرستی میں لے کر وہاں تعلیمی بیداری پیدا کی جائے گی۔اعلی تعلیم کے لئے مسلم طلبہ کو اسکا لر شپ فراہم کی جائے گی۔اس وفد کے ایک رکن عبد الحلیم نے بتا یا کہ بیس سال پہلے مالیگاؤں کے مولانا حنیف ملی مرحوم ’ مولانا جاوید اور ایڈوکیٹ خلیل احمد انصاری کے ساتھ ایودھیا کا دورہ کیا تھا۔جیسی صورتحال بیس سال پہلے تھی آج اس سے زیادہ تشویشناک ہیں۔اس علاقہ میں مسلمانوں نے پانچ سو مکانات ہوں گے ۔
آبادی اندازہ کے مطابق پانچ ہزار ہوگی۔لیکن مسلمانوں میں عصری تعلیم کا فقدان ہے۔کمسنی میں محنت مزدور کرنے پر مجبور مسلم بچوں کے لئے تعلیم کا حصول ممکن نہیں ۔اسکولس میں مسلم بچوں کی تعداد بہت کم ہے۔اس لئے ہم نے تہیہ کر لیا ہے کہ ہم اسکول کو اپنی ذمہ داری میں لیں گے۔
خالد رشید شیخ نے کہا کہ بابری مسجد مقدمہ کے مدعی ہاشم انصاری مرحوم کے فرزند اقبال انصاری ملاقات کئے اور عزائم کے بارے میں بتائے تو انہوں نے خوشی کا اظہار کیا اور اس اہم منصوبوں میں تعاون کرنے کا یقین دلایا۔
انہوں نے کہا کہ مقدمہ کی سماعت کے لئے ایڈدکیٹ راجیو دھرن اورایڈوکیٹ کپل سبل انسانی جذبہ کے تحت مفت خدمات انجام دے رہے ہیں جبکہ ایڈوکیٹ راجیو چندرن وہ مقدمہ کی سماعت کے دوران پانچ لاکھ کے بجائے تین لاکھ روپئے لے رہے ہیں ۔
مستقبل میں مقدمہ کی یومیہ سماعت شروع ہوگی جس کے لئے خطیر رقم کی ضرورت ہے۔اس پریس کانفرنس میں شام کے مسلمانوں کے لئے خصوصی دعا کا اہتمام کیاگیا ہے۔
اس کانفرنس میں مولانا محمد ایوب قاسمی ، مولانا محمد ابو رضوان ، کے علاوہ دیگر علماء شامل تھے۔