l محمد صالح کے حامیوں کا سڑکوں پر جشن l عبداللہ یامین کو 41.7 فیصد اور صالح کو 58.33 فیصد ووٹس l امریکہ اور سری لنکا کی مبارکباد
مالے ؍ کولمبو ۔ 24 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) مالدیپ کے انتخابات پر اس وقت اگر پوری دنیا نہ سہی، آدھی دنیا کی نظریں تو ضرور لگی ہوئی تھیں جہاں موجودہ صدر عبداللہ یامین اور اپوزیشن قائد ابراہیم محمد صالح کے درمیان کانٹے کا مقابلہ تھا اور خوش قسمتی سے محمد صالح کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اس نتیجہ کو اس جزیری ملک کی نئی جمہوریت کیلئے ایک ریفرنڈم سے تعبیر کرتے ہوئے خوش آئند قرار دیا جارہا ہے۔ محمد صالح کی کامیابی انتہائی غیرمتوقع تھی لہٰذا ان کے حامی خوشی سے پھولے نہ سماتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ مالدیپ کے قومی پرچم کو سلامی دینے لگے۔ ایک دوسرے سے بغلگیر ہوکر مبارکبادیاں پیش کیں اور خوشی کا اظہار کرنے کیلئے اپنی کاروں کے ہارن زور زور سے بجائے۔ اپوزیشن کو یہ اندیشہ تھا کہ سیاسی طور پر طاقتور سمجھے جانے والے عبداللہ یامین انتخابی عمل میں دھاندلیاں کریں گے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا جو ایک صحتمند علامت ہے۔ فی الحال عبداللہ یامین کا انتخابی نتائج پر کوئی تبصرہ منظرعام پر نہیں آیا ہے۔ 56 سالہ صالح مالدیپ میں گذشتہ کئی دہوں کے دوران غیرجمہوری حکومتوں کی مخالفت کرتے ہوئے ہمیشہ جمہوری طور پر منتخبہ حکومت کی تائید کرنے والے ایک جہدکار رہے ہیں۔ مالدیپ کے عوام انتخابی نتائج معلوم کرنے کیلئے اپنے اپنے ٹی وی سیٹس اور موبائیل فونس سے چپکے ہوئے تھے۔ جیسے جیسے نتائج سامنے آتے گئے ایک کمزور اپوزیشن کے امیدوار ابراہیم محمد صالح کو بالآخر 58.3 فیصد ووٹوں کے ساتھ کامیاب قرار دیا۔ 2008ء میں مالدیپ میں جمہوریت پر عمل آوری کے بعد کسی بھی امیدوار کا کسی بھی نوعیت کے انتخابات میں اتنے زیادہ فرق سے کامیابی حاصل کرنے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ صالح کی مالدیوین ڈیموکریٹک پارٹی (MDP) کے زرد رنگ کے پرچموں کو بھی ان کے حامی ہر طرف لہرا رہے تھے۔ مالدیپ مختلف جزائر پر مشتمل ایک چھوٹا سا ملک ہے لیکن انتخابات میں محمد صالح کی کامیابی کا جشن تقریباً ہر جزیرہ پر منایا گیا۔ محمد صالح نے بھی اس کیلئے کڑی محنت کی تھی۔ وہ ہر دروازے پر جاکر ووٹرس سے ملاقات کرتے تھے اور یہ ان کا وعدہ تھا کہ ملک میں انسانی حقوق کو فروغ دیتے ہوئے قانون کی بالادستی قائم کی جائے گی۔ دریں اثناء امریکہ نے انتخابات کے پُرامن انعقاد کیلئے مالدیپ کے عوام کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ جمہوریت میں عوام کی رائے کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور عوام نے اپنا فیصلہ محمد صالح کے حق میں سنایا ہے۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان ہیتھرنوریٹ نے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ اب تک سرکاری طور پر حالانکہ نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا ہے تاہم ہمیں میڈیا اور این جی اوز کی رپورٹ سے معلوم ہوگیا ہیکہ جوائنٹ اپوزیشن امیدوار محمد صالح کو واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے۔ حکومت مالدیپ نے بھی دریں اثناء اعلان کردیا ہیکہ انتخابات میں اپوزیشن قائد محمد صالح کو کامیابی اور عبداللہ یامین کو شکست ہوئی ہے۔ پڑوسی ملک سری لنکا نے بھی محمد صالح کو ان کی انتخابی کامیابی پر مبارکباد پیش کی جنہیں 134,616 ووٹس حاصل ہوئے جس کا تناسب 58.33 فیصد رہا جبکہ عبداللہ یامین کو 41.7 فیصد ووٹس حاصل ہوئے۔ حیرت انگیز طور پر عبداللہ یامین نے اب تک نتائج پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔