جئے پور:ایسے دور میں جہاں لڑکیوں کو لڑکوں کے مقابلے تمام شعبہ حیات میں مساوی حقوق کی فراہمی کاکام کیاجارہا ہے ‘ مگر ہندوستان میں ایک ایسا معاشرہ بھی ہے جو زمانہ قدیم کی رواج کو نافذ کرتے ہوئے لڑکیوں کو امتناعی احکامات جاری کئے جارہے ہیں کہ انہیں کیا پہننا ہے اور کس طرح رہنا ہے اس کے برخلاف لڑکیوں پر کسی قسم کی پابندی نہیں کیاجارہا ہے۔
اسی طرح کا ایک واقعہ راجستھان کے ڈھول پور گاؤں میں پیش کیا جہاں پر مقامی پنچایت نے خصوصی طور پرگاؤں کی لڑکیوں کو جینس پہننے اور موبائیل فون کا استعمال کرنے سے روکدیا ہے۔پنچایت ممبران نے فیصلہ کیا ہے کہ چھیڑ چھاڑ کے بڑھتے واقعات کی روک تھام کے لئے لڑکیوں کو جینس اور راغب کرنے والے کپڑے پہننے سے روکنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلے میں موبائیل فون کے امتناع بھی شامل ہے۔پنچایت نے کہاکہ یہ تمام چیزیں’’ ہماری ثقافت کی بربادی‘‘ کا سبب بن رہی ہیں۔سیپماؤ سب ڈیویثرن کی بلدیہ پور پنچایت نے بھی اس طرح کے احکامات میں شراب پر بھی پابندی عائد کردی ہے اور اعلان کیا کہ اگر کوئی شراب کا استعمال کرتے ہوئے پکڑا گیا تو اس کو 1000روپئے کا جرمانہ عائد کیاجائے گااس کے علاوہ نئے ڈریسنگ قانون بھی یہاں پر نافذ کیاگیا ہے۔
پنچایت نے شراب فروخت کرنے والے کی اطلاع دینے والوں کے لئے بھی500روپئے کے انعام کا اعلان کیا۔ گاؤں میں گھٹکے کی فروخت پر بھی سختی کے ساتھ امتناع عائد کیاگیا ہے۔انہوں نے گاؤں کے لوگوں پر اس کا بات کا بھی زوردیا ہے کہ وہ اپنے شکایت پولیس اسٹیشن لیکر جانے کے بجائے پنچایت سے رجوع ہوں۔ اگر پنچایت مسلئے کے حل میں ناکام ہوتی ہے تو پولیس سے رجوع ہونے کی ضرورت ہے۔پنچایت سرپنچ کے ایچ سنگھ پرمار نے کہاکہ’’ شیطانی سرگرمیوں کو ختم کرنے کے لئے یہ ایک بہترین فیصلہ لیاگیا ہے ۔توجہہ دلانے والے کپڑوں کاخواتین کی جانب سے استعمال چھیڑچھاڑ اور عصمت ریزی کے واقعات میں اضافے کا سبب بنا ہوا ہے‘‘۔
پنچایت کے فیصلے کے متعلق بلاک ڈیولپمنٹ افیسر ونئے سنگھ سے جب پوچھا گیا تو انہو ں نے کہاکہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کررہے ہیں انہیں پنچایت کے فیصلے کی کوئی جانکاری نہیں ہے۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلکٹر ونود کمار مینا نے فیصلے کے متعلق بات کرتے ہوئے کہاکہ’’ شراب اور گھٹکا پر امتناع ایک بہترین فیصلہ ہے مگر لڑکیوں کے پہنوئے پر روک لگانا اورموبائیل فون کے استعمال پر امتناع ایک غیر قانونی فیصلہ ہے‘‘۔
ہندوستان ٹائمز کی خبر ہے کہ انہوں نے کہاکہ’’ اس ضمن میں ہم کواب تک کوئی شکایت وصول نہیں ہوئی ہے ‘ مگر ہم نے ان کے (پنچایت ممبران) کے خلاف شکایت ملنے کے بعد کاروائی کی تیاری کررہے ہیں‘‘