جموں کشمیر کے لئے ایل علیحدہ وزیراعظم کے متعلق عبداللہ کے حالیہ بیان کا مذاق بھی آرتے ہوئے مودی نے کہاکہ ’’ کچھ لوگ دووزیراعظم کی دھمکی دے رہے ہیں ‘ اور کچھ لوگ غداروں کی زبان بول رہے ہیں‘ مگر میں یہ صاف کردینا چاہتاہوں کہ جموں کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور ان کی ’’ خاندانی حکمرانی‘‘زیادہ وقت تک چلنے والے نہیں ہے۔
کتھوعہ- وزیر اعظم نریندر مودی نے نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس کو’ مہاملاوٹ ‘قرار دیتے ہوئے رائے دہندگان سے کہاکہ وہ ریاست میں ترقی کیلئے دہائیوں سے چلے آرہے ان سیای جماعتوں کے خاندانی راج کو ختم کریں ۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی ریاست میں علیحدہ وزیر اعظم، فوج میں تخفیف، افسپا کی واپسی اور پاکستان سے پیسے لینے والوں کے ساتھ مذاکرات کی اجازت نہیں دے گی۔
نریندر مودی نے کہا کہ دوبارہ اقتدار میں آنے پر ان کی حکومت جموں میں مقیم مغربی پاکستان اور پاکستان زیر انتظام کشمیر کے رفوجیوں کو ریاست کی مستقل شہریت دلانے والا قانون لائے گی۔
اس کے علاوہ مہاجر کشمیری پنڈتوں کی باعزت کشمیر واپسی یقینی بنائے گی۔ کھتوعہ میں وزیر اعظم مودی نے اپنی 40 منٹ تقریر کے دوران کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی پر جموں وکشمیر کی تین نسلوں کو نوچنے اور نچوڑنے کا الزام عائد کردیا۔
مودی نے کہا ’گذشتہ کچھ دنوں کے دوران آپ نے بھی دیکھا کہ کس طرح کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی مہا ملاوٹ پوری طرح سے کھل کر سامنے آگئی ہے، برسوں سے جو ان کے من میں تھا، جو وہ چاہتے تھے، چوری چھپے جس کے لئے کام کررہے تھے، وہ اب کھلے عام سامنے آگیا ‘۔
انہوں نے کہا ’آئے دن یہ جموں وکشمیر کو بھارت سے الگ کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں، خون خرابے کی دھمکی دے رہے ہیں، یہاں الگ وزیر اعظم بنانے کی دھمکی دے رہے ہیں، پہلے پاکستان بھی نیوکلیئر نیوکلیئر کہہ کر دھمکا تا تھا، ان کے نیوکلیئر کی ہوا نکل گئی ہے؟
یہ بھی دھمکیاں دے رہے ہیں، ان کو دو پردھان چایئے‘۔
مودی نے جموں وکشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے کہا ’میں ان سبھی بھونسوادیوں سے ایک بات صاف کرنا چاہتا ہوں، جموں وکشمیر کا کوئی بھونسوادی اپنی وصیت میں لکھواکر نہیں لایا ہے، جموں وکشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، جموں ہو، کشمیر ہو ، لیہہ لداخ ہو یہاں کا بچہ بچہ بھارتی ہے، کچھ مٹھی بھر لوگوں کی خواہشات کا یہاں کے لوگ غلام نہیں‘۔
وزیر اعظم نے کہا ’جموں وکشمیر کی تین نسلوں کو ان دو کنبوں( شیخ خاندان اور مفتی خاندان) نے تباہ کیا ہے، انہوں نے یہاں کی تین نسلوں کو نوچ لیا ہے اور نچوڑ لیا ہے۔
جموں وکشمیر کے بہتر مستقبل کے لئے ان دونوں کنبوں کی رخصتی ہونی چاہیے۔ مودی نے کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے کہا ’کانگریس نے آزادی کے وقت جو غلطیاں کی ، وہ بھارت آج بھگت رہا ہے۔
اب وہ اقتدار سے باہر ہے۔ واپسی کے لئے ساری حدیں توڑتی جارہی ہیں۔ آزادی سے پہلے کی کانگریس الگ تھی اور آزادی کے بعد گاندھی جی کی رخصتی کے بعد والی کانگریس الگ ہے۔
کانگریس کے خون میں ایسے جراثیم گھس گئے ہیں ، اس لئے کانگریس ایسی بول رہی ہے کہ وہ جموں وکشمیر سے فوج کو ہٹا دے گی۔ انہوں نے کہا ’کانگریس کہہ رہی ہے کہ پاکستان سے پیسے لیکر نوجوانوں کو بھڑکانے والوں کے ساتھ بناء شرط بات کرے گی۔
کانگریس والو کس مجبوری میں یہ بات کہہ رہے ہو۔ ان انتخابات میں کس نے آپ کو مدد کا وعدہ کیا ہے۔‘۔ انہوں نے کہا ’کانگریس کہہ رہی ہے کہ وہ یہاں لڑ رہے جوانوں کو حاصل خصوصی اختیارات بھی ختم کرے گی۔
کیا یہ ہمارے فورسز کا حوصلہ توڑنے کی سازش ہے یا نہیں ؟ کانگریس بھارت یا پاکستان کے مفاد کی بات کررہی ہے؟ کانگریس کتنی بھی کوشش کرلے وہ دیش کا بھروسہ کھوچکی ہے۔
جو ووٹ کے لئے ہمارے جموں وکشمیر کو مشکل میں ڈال دے، ہمارے جوانوں کو لاچار کردے ایسی کانگریس پر دیس بھروسہ نہیں کرسکتا‘۔