ہمیشہ سیدھی بات کرنے والے چیف منسٹر پنچاب کیپٹن امریندر سنگھ نے بی جے پی کی جانب سے بالاکوٹ فضائیہ حملے کے بعد قومی سکیورٹی او رقوم پرستی کے متعلق ایک ذہن بنانے کی کوشش کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ’’ یہ کارڈ کام کرنے والا نہیں ہے‘‘۔
پنجاب۔پنجاب اسمبلی الیکشن میں اپنی قیادت میں عالیشان کامیابی دلانے کے دو سال بعد اپنی 75ویں سالگرہ(11مارچ) کے موقع پر کیپٹن امریندر سنگھ کو لوک سبھا الیکشن میں اہم انتخابی امتحا ن کا سامنا ہے جو ان کے لئے آسان نہیں ہے۔
حالانکہ بدترین معاشی بحران نے برسراقتدار کانگریس کو اپنے کچھ اہم وعدوں کی تکمیل میں رکاوٹ بنا ہے ‘ باوجود اسکے وہ اپنے اس مظاہرے پر مطمئن ہیں۔
جس میں اہم 4678کروڑکا چھوٹے کسانوں کا قرض معاف اور بدمعاشوں کے علاوہ دہشت گردی کے منصوبوں کے خلاف کاروائیں اس میں شامل ہیں۔
اور یہ کام انہوں نے اپنی ذاتی قابلیت کی بنیاد پر مخالف اکالیوں کی سخت زمین پر بھی انجام دیاہے
حکومت کی دوسری سالگرہ کے موقع پر دووقت کے چیف منسٹر نے ہندوستان ٹائمز کی ٹیم سے اپنے سرکاری گھر میں تفصیلی بات چیت اور سوالات کی بوچھار پر جواب بھی دیا۔ اوربی جے پی کی جانب سے قوم پرستی کے کھیلے جانے والے کارڈکو مسترد کردیا
انہوں نے زوردیا کہ کانگریس کی جوابی وار کی حکمت عملی نے روزگاری‘ زراعی بحران اور رافائیل معاہدے نریندر مودی کی قوم پرستی کی زمین پر بھری پڑے گا۔ پیش ہیں کچھ اقتباسات
پہلے دوسال کا موزانہ آپ کیسے کرتے ہیں؟
یہ بہت دلچسپ سفر رہا ہے۔ ہمیں ایسی ریاست ملی تھی جو مجموعی طور پر خصار میں تھا‘ جس میں ہمارے لئے 2.10لاکھ کروڑ کا قرض تھا۔
سال2017میں جب ہم نے اقتدار چھوڑاتھا اس وقت یہ 43,000کروڑ تھا۔ مذکورہ (ایس اے ڈی۔بی جے پی حکومت) نے اس میں ایک لاکھ کروڑاضافہ اور 31,000کروڑ فوڈ کریڈیٹ قرض ہمارے لئے چھوڑ دیا۔
اس کی بھرپائی کے لئے ہمیں کچھ وقت لگا۔ ہمارے پاس دوقسم کے وعدے تھے جس کو پورا کرنا تھا۔
وہ جو انتظامیہ سے منسلک تھے‘ جو حلقہ انچارج سے دور رکھ کر کرنا تھا‘ اور جو معاشی نفاذ کے باہر آتے ہیں۔ جیسا ہی مالیہ کی فراہمی شروع ہوئی ہم نے ہمارے منصوبوں کو روبعمل لانے کاکام شروع کیا۔
مخالف منشیات ہماری ہے جیسے چیزیں صحیح سمت پر گامزن ہیں۔ جہاں تک ملازمت کی کا معاملہ ہے تو ہم نے سرکاری اور خانگی شعبوں میں6.5لاکھ نوکریاں فراہم کی ہیں۔
مگر اب بھی پنچاب قرض میں ڈوبا ہوا ہے؟
اس میں کوئی شبہ نہیں ہے ‘ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ گڈس اینڈ سروسیس ٹیکس( جی ایس ٹی) اور نوٹ بندی نے ہم پر زائد بوجھ کا کام کردیا۔ طویل عرصہ تک اراضیات سے وصول ہونے والے مالیہ پر روک لگا گیا۔ مگر حالات اب تبدیل ہورہے ہیں۔ صنعتی شعبہ میں توانائی کی کھپت میں 13%کا اضافہ ہوا ہے۔
منڈی گوبن گڑھ جیسے مقامات جو مجموعی طور بند ہوگئی تھی 8سے10یونٹ کے ساتھ چلائی جارہی ہیں وہ دوبارہ بحال ہوگئی
کوئی خصوصی اقدام جو آپ نے اٹھایا ہے؟
ہم نے مالیاتی خصاری کو بارہ فیصد سے دو فیصد تک پہنچادیا۔ اسٹامپ ڈیوٹی میں ریونیو میں اضافہ ہوا ہے۔ صرف موہلی سے دوماہ کے اندر 300رجسٹریشن ہوئے ہیں۔ ہماری اگلی نظر بہترین فصل او رٹیکس کلکشن ہے۔ گودام بھر ے ہوئے ہیں۔
میرے پاس مجوزہ گیہوں کی فصل کے لئے ایک روم بھی خالی نہیں ہے۔ ہم مرکز سے کہہ رہے ہیں وہ پرانا اسٹاک یہا ں سے لے جائیں مگر وہ ایسا نہیں کررہے ہیں۔
اسمارٹ فون‘ نے روزگاری بھتہ‘ کسانوں کو کم سے کم آمدنی ‘ اور 1500ویلفیر پنشن جیسے وعدوں کا کیا ہوا؟
ہماری پہلی ترجیح تھی کسانوں کا قرض جس کے لئے ہمیں9500کروڑ کی ضرورت تھی۔ میںآسانی کے ساتھ موبائیل فون دے سکتاہوں‘ مگر ہمیں اسمارٹ فونس درکار ہیں۔ ہم نے فون کا انتخاب کیا ہے مگر ہمیں صرف25,000یونٹس ملے ہیں۔
ارڈس دئے جاچکے ہیں ‘ اور ہم لوک سبھا الیکشن کے بعد پہلے مرحلے میں تین لاکھ فون تقسیم کریں گے‘ اور اس کی شروعات اسکولوں او رکالجوں سے ہوگی۔
کیا آپ اپنے وزراء کے کام کا جائزہ لیتے ہیں؟ اگر ہاں تو کیا آپ مطمئن ہیں؟
منسٹرس کے کام میں مداخلت کرناہماری فطرت نہیں ہے۔ یہ ان کا کام ہے کہ وہ اپنا مظاہرہ پیش کریں۔ ہمارے پاس بہترین منسٹر س ہیں جو سخت محنت کررہے ہیں ۔ جب میں پہلی مرتبہ اگریکلچر منسٹر مقرر ہوا تھا تو مجھے کافی مشکلات پیش ائی تھیں ‘ مجھے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
آپ دھیرے دھیرے سیکھتے ہیں ۔ کچھ نئے لوگ ہیں مگر وہ کام بہترین انداز میں کررہے ہیں
ایک سال قبل آپ نے خالستان دہشت گردوں کے دس سرگرم ممبرس کی فہرست کینڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے حوالے کی تھی۔ کیا اس سے کچھ مددملی؟
بہت سارے نشیب وفراز اورکوششوں کے بعد امرتسر میں ہم نے ٹروڈو کے حوالے مذکورہ فہرست کی تھی ‘ دونوں ممالک ملک اس پر کام کررہے ہیں ‘ پہلے کینڈا کی جانب سے کسی قسم کی جانکاری نہیں مل رہی تھی‘ مگر اب یہاں تک کاروائی ہوئی ہے
پلواماں حملے اور بالاکوٹ فضائیہ کاروائی کے بعد ‘ انتخابات کے دوران قومی سکیورٹی اور قوم پرستی کی سونچ یا حاوی رہے گی۔ کیا یہ پنچاب میں
کانگریس کے انتخابی توقعات کو نقصان پہنچائی گئی؟
میں نہ تو یہاں یاپھر کہیں اور اس کا اثر ہوگا۔ یہ ائیر فورس کا کارنامہ ہے۔ جب چالیس جوان پلواماں میں شہید ہوئے ‘ اس پر کاروائی کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔میں نے پڑھا ہے کے حملے کی کامیابی غیر یقینی طور پر کامیاب رہی۔
جب تک ہمیں ثبوت نہیں مل جاتا‘ لوگوں کو شبہ تو رہے گا۔ بی جے پی اس کا سودا کررہی ہے کیونکہ اس کے پاس بیچنے کے لئے کوئی دوسری چیز نہیں ہے مگر اس کو قومی سکیورٹی کے ساتھ کھلواڑ نہیں کرنا چاہئے۔
فضائیہ کاروائی کے متعلق آپ کا اور نوجوت سنگھ سدھو کا موقف متضاد ہے ۔ کیا اس سے آپ پارٹی کے حامیوں کو ایک غلط سنگل تو نہیں دے رہے ہیں؟
میں سمجھتاہوں دوستی نے نوجوت کو دیگر حقائق فراموش کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ وہ امن کی بات کررہے ہیں مگر آپ امن کی بات کریں ‘ اس کے لئے صحیح وقت ضروری ہے‘ کسی بھی وقت نہیں۔
یہ احساس ہے کہ سدھو چیف منسٹر بننے کی عجلت میں ہیں۔ آپ کیا کہتے ہیں؟
آج ہی چیف منسٹر کی کرسی آکر لے لو