کرناٹک کے کانگریس لیڈرس کو سابق چیف منسٹر سدارمیہ کی تابعداری میں ہے نے کمارا سوامی کوہٹانے کے لئے آواز بلند کررہے ہیں۔ ان میں سے کچھ کو قومی قیادت کے سامنے جاکر پہلے ہی جوابدہی کا سامنا کرنا پڑا ہے
نئی دہلی۔ بی جے پی نے مدھیہ پردیش او رراجستھان میں میدان صاف کردیا ہے یہ وہ ریاست ہیں جہاں پر پانچ ماہ قبل کانگریس نے جیت حاصل کی ہے اور کرناٹک میں جہاں پر کانگریس‘ جے ڈی(ایس) کی حکومت ہے‘ ان ریاستوں میں حکومت کے استحکام کو درہم برہم کرنے کے امکانات ہوسکتے ہیں۔
کرناٹک میں 28میں سے 25سیٹوں پر جیت حاصل کرنے کے بعد بی جے پی کے ریاستی صدر اورسابق چیف منسٹر بی ایس یدایوراپا جو مسلسل کہتے آرہے ہیں کہ
کانگریس کے بیس اراکین اسمبلی ان کی حمایت میں ہیں نے کہاکہ ”اگلے کچھ دنوں میں مذکورہ اتحاد کے مستقبل کی مہر کو ختم کردیاجائے گا“۔
بی جے پی لیڈرڈی وی سدانند گوڑا نے بھی اس با ت کا دعوی کیا ہے کہ جے ڈی ایس لیڈر ایچ ڈی کماراسوامی طویل مدت تک چیف منسٹر برقرار نہیں رہیں گے۔
ریاست کے 224اراکین اسمبلی کے ایوان میں پچھلے بی جے پی نے 104سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی جس کو انتخابات کے بعد کانگریس کی جانب سے کئے گئے اتحاد کی وجہہ سے اقتدار سے محروم ہونا پڑا‘ کانگریس نے ریاست میں 80سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی
وہیں جے ڈی(ایس) نے 37سیٹوں پر جیت حاصل کرنے کے بعد ریاست میں اتحادی حکومت قائم ہوئی تھی۔بی جے پی نے چنچولی اسمبلی حلقہ کے ضمنی الیکشن میں جیت حاصل کرنے کے بعد اپنی تعداد کو 105تک لے جانے میں کامیاب رہی ہے‘ حالانکہ پارٹی کو کدنگول کے ضمنی الیکشن میں کانگریس کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اس کے علاوہ کرناٹک کے کانگریس لیڈرس کو سابق چیف منسٹر سدارمیہ کی تابعداری میں ہے نے کمارا سوامی کوہٹانے کے لئے آواز بلند کررہے ہیں۔
ان میں سے کچھ کو قومی قیادت کے سامنے جاکر پہلے ہی جوابدہی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تاہم کانگریس لیڈر سدارامیہ نے جمعرات کے روز کہاکہ کوئی بھی پارٹی بی جے پی میں شمولیت کے لئے پارٹی نہیں چھوڑ رہا ہے۔
درایں اثناء راجستھان کے چیف منسٹر اشوک گہلوٹ جس کے بیٹے ویبھو گہلوٹ کو جودھپور سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے کو تبدیلی کے مطالبے کا سامنا ہے۔
مدھیہ پردیش کے چیف منسٹر کمل ناتھ کو دوسری طرف ایسی صورتحال کا سامنا نہیں ہے کیونکہ ان کے اصل فریق جیتوترادیہ سندھیا‘ سینئر لیڈر ڈگ وجئے سنگھ او رارجن سنگھ کے بیٹے اجئے سنگھ کو لوک سبھا الیکشن میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مدھیہ پردیش میں صرف ایک ہی سیٹ پر کانگریس کو جیت ملی ہے چندواڑہ جہاں سے ناتھ کے بیٹے نکل امیدوار تھے۔ مگر کانگریس کو مدھیہ پردیش میں معمولی سبقت ہے۔
مدھیہ پردیش میں پارٹی کے 230میں سے 114اراکین اسمبلی ہے او رحکومت بنانے کے لئے بی ایس پی کے دور‘ ایس پی کا ایک اورچار آزاد میدواروں کی مدد حاصل کی گئی ہے۔
جبکہ بی جے پی کے 109اراکین اسمبلی ہیں جس میں گومان سنگھ دامور بھی شامل ہیں جنھوں نے راتلم جہوبا لوک سبھا حلقہ سے مقابلہ بھی کیاتھا۔
بی جے پی نے پہلے ہی کانگریس پر دباؤ کی حکمت عملی کے تحت اپوزیشن لیڈر گوپال بھارگوا نے کہاکہ اہم موضوعات پر بات کرنے کے لئے اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرے