کولمبو۔ جمعہ کے روز سری لنکا حکومت نے ملک کے تمام مساجد کے ٹرسٹیوں سے کہاکہ وہ کسی بھی قسم کے نفرت پھیلانے والے اجتماع میں ملو ث نہ ہوں اور خطابات کے اڈیو ریکاررڈنگ کی کلپ انتظامیہ کو ارسال کرے۔
حکومت کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب 21اپریل کے روز سری لنکا میں ہوئے خود کش بم دھماکوں میں 250لوگوں کے مارے جانے جس میں 44غیر ملکی جبکہ دس ہندوستانی شامل تھے اور 500دیگر لوگ زخمی ہوئے تھے‘ کے بعد تلاشی کے دوران تلواریں اور دیگر ہتھیار مساجد سے برآمد ہوا تھا۔
مسلم مذہبی امور کی وزرات کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق تمام مساجد کے ٹرسٹیوں کسی بھی قسم کے نفرت اور شدت پسندی کے پروپگنڈوں میں ملوث نہ ہوں‘ اگر ایسا ہوتا ہے تو پینل کوڈ کے تحت بورڈ کو ٹرسٹی کو قصوروار ٹہرایاجائے گا اور ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔
مذکورہ جس پر مسلم مذہبی امور کے وزیر ایم ایچ اے حلیم کی دستخط بھی ہے نے کہاکہ”ملک کے حالات کو معمول پر لانے کے لئے اٹھائے جارہے اقدامارت میں تمام ٹرسٹیوں کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ جمعہ یا پھر دیگر عام اپنی مساجد میں دئے جانے والے خطبات کی اڈیو ریکارڈنگ منسٹری کو ارسال کریں“۔
بالخصوص جزیرہ نماملک کے ایسٹرن صوبہ میں بعض مقاما ت کی مساجد سے شدت پسندوں کو مسلمانوں کی ملنے والی حمایت پر مسلم ماہرین اور سیول سوسائٹی تنظیموں نے انتباہ دیاہے۔ اپریل 21کے روز نو خود کش بمباروں نے تین گرجاگھروں اور کئی عالیشان ہوٹلوں پر بم دھماکے انجام دئے تھے۔
اسلامک اسٹیٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے مگر حکومت کا دعوی ہے کہ مقامی اسلامی شدت پسند گروپ قومی توحید جماعت(این ڈی جے) بمباری کے لئے ذمہ دارہے۔
متاثرین میں چالیس غیر ملکی بشمول دس ہندوستانی شامل ہیں۔ محمد قاسم زہران مذکورہ بم دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ اور این ٹی جے لیڈر جو ایسٹرن صوبہ کے کاتھان کوڈی میں اپنا ذاتی مسجد چلاتا ہے‘ پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے شدت پسندی پر مشتمل خطبات اس کے ماننے والوں کو متاثرکررہے تھے