نئی دہلی:کیمپس جواہر لال نہرویونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کی جانب سے غیرمعینہ مدت کے احتجاج کے دوران جے این یو انتظامیہ نے احتجاجی طلبہ کے ایک سیکشن پر الزام عائد کیا کہ وہ نجیب احمد کی بڑی گمشدگی کے متعلق’’ غلط معلومات کو عام کرتے ہوئے‘‘ یونیورسٹی کی’’ امیج کو متاثر ‘‘کررہے ہیں۔
نجیب احمد کی گمشدگی کیس کے متعلق احتجاج سے روکنے کے لئے فیصلہ کے خلاف جواہر لا ل نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے کارکن پچھلے چا ر دنوں سے ایڈمنسٹریشن بلاک کے سامنے احتجاج کررہے ہیں۔
جی این یو انتظامیہ نے کہاکہ ’’ تمام اقدامات کے باوجودطلبہ کے بعض گروپ یونیورسٹی کے طلبہ مسلسل غلط اطلاعات کو عام کرتے ہوئے انتظامیہ پر الزام لگارہے ہیں‘‘۔مزید کہاکہ ’’ باہر کے لوگوں کو احتجاج میں حصہ لینے کے لئے مدعو کیاجارہا ہے تاکہ یونیورسٹی کو مزید بدنام کیاجاسکے جبکہ نجیب کی تلاش میں انتظامیہ کی جانب سے کی جارہی کوششوں کو کم کرکے پیش کیاجارہا ہے۔
انتظامیہ نے کہاکہ غیر ضروری واقعہ کو سیاسی رنگ دینے کی وجہہ سے نجیب کی تلاش اور مسئلہ کو حل کرنے میں کافی رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں۔ کل اپنے ایک بیان میں انتظامیہ نے کہاکہ ہم نے متعدد مرتبہ جی این ایس یو کو لکھا کہ وہ دھرنے ایڈمنسٹریشن بلاک اور اس کے اطراف واکناف میں پرزور احتجاج ‘ ریالی اور بھڑکاؤ نعروں سے یونیورسٹی قانون کے تحت باز رہیں‘ مگر جے این یو ایس یو اس کے لئے ’’تیار نہیں‘‘ ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ مسلسل احتجاج سے تعلیمی سال اور انتظامیہ کی کارکردگی شدیدمتاثرہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ انتظامیہ جمہوری انداز میں احتجاج منعقد کرنے کے لئے متبادل جگہ کی فراہمی پر بھی غور کررہا ہے۔
جے این یو ایس یو صدر موہت پانڈے نے طلبہ پر لگائے گئے تمام الزامات کو’’جھو ٹ کاپلندہ‘‘ قراردیکر مسترد کرتے ہوئے انتظامیہ سے اس مسلئے پر چند سوالات کئے۔
پانڈے نے وائس چانسلر اپنی من مانی کے ذریعہ یونیورسٹی کی تہذیب کو تباہ پر آمادہ ہونے کا الزام عائد کیا۔انہوں نے وائس چانسلر پر صحیح رپورٹ بھی تیار نہ کرنے کا الزام عائد کیاجس میں ’’ چند اے بی وی کارکنوں پر نجیب کے ساتھ مارپیٹ کرنے کا ذکر ‘‘ ہے۔
جاریہ سال اکٹوبر15 کو یونیورسٹی احاطہ سے لاپتہ ایم ایس سی سال اول کے طالب علم نجیب احمد جس کے ساتھ ایک روز قبل ہی اے بی وپی کارکنوں نے مارپیٹ کی تھی کی گمشدگی پر انتظامیہ کی بے حسی کے خلاف مذکورہ طلبہ احتجاج کررہے ہیں۔