نئی دہلی: مذہبی وجوہات اور کھانے پینے میں استعمال کے لئے میویشیوں کے ذبیحہ کی قانون خود اجازت دیتا ہے۔ جمعہ کے دن سپریم کور ٹ نے حکومت سے پوچھا کہ اگر قانون کے مطابق کھانے اور مذہبی وجوہات کی بناء پر جانوروں کا ذبح کیاجارہا ہے تو ‘ نئے قانونی ترمیمات کی بنیاد پر جانوروں کی فروخت پر روک کیو ں لگایا گیا ہے۔
دی ہندو میں شائع خبر کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا جے ایس کھیکھر اور جسٹس ڈی وای چندراچوڑ نے1960پی سی اے ایکٹ جس میں مذہب اور کھانے کے استعمال کی بنیاد پر جانوروں کی ذبیحہ کو منظوری دی گئی ہے کا حوالہ بھی دیا۔دوسری جانب جو بھی میویشیوں کی مارکٹ سے جانور خریدتا ہے اس کو نئے قوانین 2017کے تحت مارکٹ سے ایک تحریری ڈیکلریشن لیاجاتا ہے کہ مذکورہ جانور کو ذبیحہ کے لئے فروخت نہیں کیاجارہا ہے۔
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے حکومت سے کہاکہ ’’ کس طرح آپ( مرکزی حکومت) کسی شخص پر دباؤ ڈال سکتے ہیں کہ وہ مارکٹ میں لینے والے جانوروں کو ذبیحہ کے لئے فروخت نہیں کررہا ہے وہ اس بات کو تحریر میں دے؟۔ یہ تجارت کے بنیادی حقوق میں غیر ضروری مداخلت ہے‘‘۔ مذکورہ بنچ نے مدورائی بنچ مدارس ہائی کورڈ کے احکامات کی بھی توثیق کی ہے۔