فوری طلاق کے خلاف بنائے جانے والے قانون کی اٹھ ریاستوں نے کی حمایت۔

نئی دہلی۔ کچھ سینئر عہدیداروں کے مطابق فوری پر دئے جانے والے تین طلاق کو مجاز جرم قراردیتے ہوئے اٹھ ریاستوں نے اس کے خلاف تیار کئے گئے مسودہ بل کی حمایت کا اعلان کیاہے۔مسودہ بل کو’’ دی مسلم ویمن پروٹکشن آف رائٹس ان میریج ایکٹ‘‘ کانام دیاگیا ہے اور زیر تجویز ترمیمات کے متعلق توقع ہے جمعہ کے مرکزی کابینہ کو منظور مل جائے گی۔اگر ایسا ہوا تو یقینی ہے کہ بل بھی پارلیمنٹ کے مجوزہ سرمائی اجلاس میں پیش کردیاجائے گا۔پندرہ روز قبل لاء منسٹری نے تمام ریاستوں سے مجوزہ قانون سازی جو فوری تین طلاق پر کی گئی ہے کہ متعلق رائے طلب کی تھی۔

طلاق بدعت جس کو کہاجاتا ہے کسی تحریر یا الکٹرانک ذرائع سے دینا غیر ضمانتی جرم ہوگا۔سپریم کورٹ نے اس کو قدیم مذہبی روایت قراردیا دیتے ہوئے اگست میں غیر جمہوری قراردیاتھا ‘مگر اس کے بعد بھی تین طلاق کے واقعات منظر عام پر آتے رہے ہیں۔مسودہ بل کے مطابق تین طلاق کے ذریعہ بیوی سے علیحدگی اختیار کرنے والے مسلم مرد کو تین سال کی سزاء کے علاوہ عورت کو اس بات کا بھی اختیار رہے گا وہ عدالت سے رجوع ہوکر مرد سے معاوضہ بھی طلب کرسکے گی او راگر بچے ہیں تو ان کی تحویل بھی حاصل کرسکے گی۔

ایسے واقعہ کا شکار کسی بھی مسلم عورت کو اس بات کا اختیار حاصل ہوگا کہ وہ انصاف کے لئے مجسٹریٹ کورٹ سے بھی رجوع ہوسکے گی۔سرکاری ڈاٹا کے مطابق اگست میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تین طلاق کے 177واقعات کی خبر ہے۔ جس میں 67واقعات ریاست اترپردیش سے درج ہوئے ہیں۔ اگر قانون بن جاتا ہے او رنافذ ہوجاتا ہے تو اس کا اثر جموں ا ور کشمیر میں نہیں رہے گا۔عدالت کے فیصلے کے بعد بھی فوری طلاق کے واقعات منظرعام پر آنے کے بعد مرکز نے ہوم منسٹر راجناتھ سنگھ کی قیادت میں ایک پینل بھی تشکیل دیا ہے۔

ان مسائل کوحل کرنے کے لئے تیار کئے گئے پیانل میں مرکزی فینانس منسٹر ارون جیٹلی‘ وزیر قانون روی شنکر پرساد‘ میناریٹی امور منسٹر مختار عباس نقوی‘ اور دورمنسٹر فار اسٹیٹ بھی شامل ہیں۔مسودہ بل ان واقعات کی روک تھام کے لئے ہی تیار کیاگیا ہے۔