فلسطین مسئلہ کے دو مملکتی حل پر ہندوستان کا ایقان

دہشت گردی ، سائبر سکیورٹی اور اسرائیل سے تعلقات کا استحکام اہم موضوعات ۔ اسرائیل روانگی سے قبل وزیراعظم مودی کی پریس کانفرنس
یروشلم ۔3 جولائی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام) سمجھا جاتا ہے کہ ہندوستان کو اسرائیل اور فلسطین تنازعہ کے دو مملکتی حل پر ایقان ہے اور وہ پرامن بقائے باہم کو اس دیرینہ تنازعہ کی یکسوئی کا واحد راستہ سمجھتا ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے دورۂ اسرائیل پر روانگی سے قبل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان تمام کے جذبات اور احساسات کا احترام کرتا ہے ، تاہم اس دیرینہ تنازعہ کی یکسوئی صرف پرامن بقائے باہم اور دو مملکتی حل کے ذریعہ ہوسکتی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ ہندوستان ایسے حل کی ہمیشہ تائید کرے گا جو تمام فریقین کیلئے قابل قبول ہو۔ انھوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی ایک مشترکہ خطرہ ہے جو اسرائیل اور ہندوستان دونوں کیلئے مساوی طورپر خطرناک ہے ۔ انھوں نے کہاکہ ہندوستان اسرائیل کے ساتھ معاشی تعلقات میں اضافہ کے ذریعہ باہمی تعلقات کو مستحکم کرنا چاہتا ہے ۔ وہ G-20 چوٹی کانفرنس میں شرکت کیلئے جانے کے دوران ہیمبرگ پر توقف کے موقع سے استفادہ کرتے ہوئے پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ انھوں نے کہاکہ اُن کے دورۂ اسرائیل کے موقع پر اسرائیلی قیادت کے ساتھ بات چیت کے اہم موضوعات میں سائبر سکیورٹی بھی شامل رہے گی ۔ وہ 4 جولائی سے تین روز کا سرکاری دورۂ اسرائیل کرنے والے ہیں۔ وہ اولین ہندوستانی وزیراعظم ہیں جو اسرائیل کا دورہ کرے گا ۔ انھوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ کئی شعبوں جیسے پانی ، زراعت اور سائبر سکیورٹی میں باہمی تعاون میں اضافہ کے ذریعہ ہند۔ اسرائیلی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے ۔ انھوں نے کہاکہ انھیں توقع ہے کہ اُن کے دورۂ اسرائیل سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا۔ یروشلم میں انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے ہند۔ اسرائیل تعلقات کو خصوصی قرار دیا ۔ جاریہ سال ہندوستان اور اسرائیل کے سفارتی تعلقات کے 25 سال مکمل ہورہے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ وہ اپنے دوست وزیراعظم اسرائیل بنجمن نتین یاہو کے ساتھ گہرائی سے تمام شعبوں کے بارے میں بات چیت کریں گے ۔